لاہور آلودہ ترین شہروں کی سرفہرست ،کچھ علاقوں میں ایئر کوالٹی انڈیکس 985 تک جا پہنچا

لاہور:لاہور آج بھی دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں سرفہرست رہا، جبکہ شہر کے کچھ علاقوں میں ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) خطرناک حد 985 تک جا پہنچا۔

بین الاقوامی ماحولیاتی ادارے آئی کیو ایئر کے مطابق جمعرات کو لاہور کا مجموعی اے کیو آئی 598 ریکارڈ کیا گیا، جو انتہائی مضر صحت ہے۔ دوسری جانب بھارتی دارالحکومت دہلی 475 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا۔

پنجاب ایئر کوالٹی انڈیکس کے اعداد و شمار کے مطابق لاہور، گجرانوالہ، شیخوپورہ اور قصور کے کئی علاقوں میں آلودگی کی سطح 500 پوائنٹس تک جا پہنچی۔ فیصل آباد میں 413، سرگودھا میں 392، ڈی جی خان میں 374، جبکہ ملتان میں 275 اور بہاولپور میں 198 پوائنٹس ریکارڈ کیے گئے۔ راولپنڈی اور سیالکوٹ میں فضا نسبتاً بہتر مگر اب بھی مضر صحت سطح یعنی بالترتیب 140 اور 196 پوائنٹس پر رہی۔

آئی کیو ایئر کے مطابق لاہور کے مختلف علاقوں میں فضا کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ سٹی اسکول علامہ اقبال ٹاؤن میں اے کیو آئی 985، ایف ایف پاکستان میں 816 اور صدر کینٹ میں 725 پوائنٹس ریکارڈ ہوئے۔ وائلڈ لائف اینڈ پارکس، ہائیکنگ اینڈ ماؤنٹینیرنگ اور راوی کیمپ کے علاقوں میں بھی آلودگی 657 سے 702 پوائنٹس کے درمیان رہی۔

پنجاب حکومت کے مطابق شاہدرہ، کاہنہ، ملتان روڈ، جی ٹی روڈ اور ایگرٹن روڈ جیسے علاقوں میں بھی اے کیو آئی 500 تک پہنچ گیا۔ پنجاب یونیورسٹی، سفاری پارک اور ڈی ایچ اے فیز 6 میں فضا کچھ بہتر مگر بدستور مضر صحت 300 سے 388 پوائنٹس کے درمیان رہی، جبکہ واہگہ بارڈر پر یہ شرح 257 پوائنٹس ریکارڈ ہوئی۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے حکم دیا ہے کہ ماحولیاتی ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والے تمام تعمیراتی منصوبے اور زیر تعمیر عمارتیں فوری بند کی جائیں۔ انہوں نے ضلعی انتظامیہ، پولیس اور محکمہ زراعت کو ہدایت دی کہ نائٹ پٹرولنگ سخت کی جائے اور ایمرجنسی اقدامات میں کسی قسم کی تاخیر نہ ہو۔

محکمہ موسمیات کے مطابق بھارت کے ہریانہ، پنجاب اور ہماچل سے مشرقی ہوائیں آلودہ ذرات پاکستان کے وسطی علاقوں میں لا رہی ہیں۔ ہوا کی رفتار صرف 3 سے 6 میل فی گھنٹہ ریکارڈ کی گئی ہے، جس سے آلودگی زمین کے قریب ٹھہر رہی ہے۔ بھارتی پنجاب میں فصلوں کی باقیات جلانے سے بھی صورتحال مزید خراب ہو رہی ہے۔

ماہرین کے مطابق رات کے وقت درجہ حرارت میں کمی کے باعث اسموگ میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ 30 اکتوبر کو لاہور کا فضائی معیار 270 سے 320 پوائنٹس کے درمیان رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے، جو ’’مضر صحت سے انتہائی مضر صحت‘‘ کی سطح کے برابر ہے۔

محکمہ تحفظ ماحولیات (EPA) کے مطابق ہڈیارہ ڈرین پر قائم ایک غیر قانونی بھٹے کو آلودگی کے باعث مسمار کر دیا گیا ہے، جبکہ 412 ٹن غیر معیاری پلاسٹک ضبط کر کے ری سائیکلنگ کے عمل سے گزارا گیا۔ ڈرون نگرانی سے فصلوں کی باقیات جلانے کے واقعات میں کمی بھی دیکھی گئی ہے۔

ای پی اے نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ دوپہر 12 سے 3 بجے اور رات 7 بجے کے بعد غیر ضروری طور پر گھر سے باہر نہ نکلیں۔ بچوں، بزرگوں اور سانس یا دل کے مریضوں کو خصوصی احتیاط برتنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ شام کے اوقات میں ٹریفک کے دباؤ سے آلودگی میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے، اس لیے شہری کار پولنگ اختیار کریں اور دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے استعمال سے گریز کریں۔

سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ پنجاب اس وقت موسمیاتی تبدیلی کے خلاف ایک مضبوط پالیسی فریم ورک پر عمل کر رہا ہے۔ گاڑیوں کے دھوئیں، تعمیراتی سرگرمیوں اور پلاسٹک کے استعمال پر ’’زیرو ٹالرنس پالیسی‘‘ نافذ ہے اور ضلعی سطح پر ایمرجنسی ٹیمیں روزانہ انسپیکشن کر رہی ہیں۔