پاکستان کے بڑے شہر میں 3روز میں 6 کروڑ سے زائد کے ای چالان

کراچی:شہرِ قائد میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔ پولیس کے مطابق جدید اور خودکار ای ٹکٹنگ سسٹم کے آغاز کے بعد صرف تین دنوں میں شہریوں کو 12 ہزار 942 ای چالان جاری کیے گئے، جن کی مجموعی مالیت ساڑھے 6 کروڑ روپے سے زائد ہے۔

ٹریفک پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ چالان سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر کیے گئے، جن کی تعداد 7 ہزار 83 ہے۔ اس کے بعد ہیلمٹ کے بغیر موٹرسائیکل چلانے پر 2 ہزار 456 افراد کو جرمانے کیے گئے۔

اسی طرح اوور اسپیڈنگ پر 1 ہزار 920، ریڈ سگنل توڑنے پر 829، ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون کے استعمال پر 410، اور غلط سمت (رانگ وے) میں گاڑی چلانے پر 78 چالان جاری کیے گئے۔

پولیس کے مطابق لین لائن کی خلاف ورزی پر 49 چالان کیے گئے، کالے شیشے لگانے پر 35، اوورلوڈنگ پر 26، جب کہ غلط پارکنگ، اسٹاپ لائن کی خلاف ورزی اور غیر قانونی پارکنگ پر 20، 20 چالان جاری کیے گئے۔

مزید بتایا گیا کہ ون وے اور رانگ وے کی خلاف ورزی پر 11 چالان، جبکہ اوورلوڈنگ اور بسوں کی چھتوں پر مسافروں کو بٹھانے پر 7 چالان کیے گئے۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ اس دوران فینسی نمبر پلیٹس، ٹیکس کی عدم ادائیگی، اچانک لائن تبدیل کرنے یا بس لین میں ڈرائیونگ جیسے جرائم پر کوئی ای چالان جاری نہیں ہوا۔

ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ فیس لیس ای چالان سسٹم کی بدولت اب خلاف ورزیاں براہِ راست کیمروں کے ذریعے ریکارڈ کی جا رہی ہیں، اور چالان خودکار طریقے سے گاڑی کے اندراجی پتے پر بھیجے جا رہے ہیں۔ اس نظام کا مقصد شہریوں کے ساتھ شفاف، غیر جانب دار اور مؤثر کارروائی کو یقینی بنانا ہے۔

ماہرین کی رائے اور تجزیہ

ٹریفک ماہرین کے مطابق کراچی جیسے مصروف شہر میں جدید ای ٹکٹنگ سسٹم کا نفاذ ایک خوش آئند قدم ہے، جس سے ٹریفک نظم و ضبط میں بہتری آئے گی اور شہریوں کو قانون کی پابندی کا احساس ہوگا۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر اس نظام پر مستقل عمل درآمد جاری رہا تو حادثات کی شرح میں نمایاں کمی آ سکتی ہے، تاہم عوامی شعور اور قانون کی پاسداری کے بغیر یہ کوشش دیرپا نتائج نہیں دے سکتی۔

خلاصہ

کراچی میں صرف تین دن کے دوران ساڑھے چھ کروڑ روپے کے ای چالان اس بات کا ثبوت ہیں کہ شہریوں میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی عام ہے۔ مگر ساتھ ہی یہ نظام اس بات کی امید بھی دلاتا ہے کہ اگر ٹریفک پولیس اپنی کارروائیاں اسی شفاف انداز میں جاری رکھے تو شہر کی سڑکیں زیادہ محفوظ اور منظم بن سکتی ہیں۔