پاکستان تحریک انصاف کا ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس پر سخت ردعمل

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس پر سخت ردعمل دیتے ہوئے تمام الزامات کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے۔

پی ٹی آئی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کو ریاست کے لیے خطرہ قرار دینا حقیقت کے منافی ہے۔ ریاستی بیانیے کو سیاسی تنازع میں بدلنا قومی یکجہتی کو نقصان پہنچاتا ہے جبکہ اختلافِ رائے کو دشمنی سمجھنا جمہوری اقدار کے برخلاف طرزِ عمل ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ اداروں کی جانب سے سیاسی معاملات میں مداخلت ریاستی توازن کو متاثر کرتی ہے۔ منتخب قیادت کے خلاف جارحانہ زبان سیاسی ماحول میں مزید کشیدگی پیدا کرتی ہے۔ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ حالیہ بیانات ثابت کرتے ہیں کہ حکومت اور اداروں کو اپنی آئینی حدود کی یاددہانی کرانا ضروری ہوچکا ہے۔

پی ٹی آئی کے مطابق ملک دہشتگردی اور معاشی بحران جیسے سنگین چیلنجز سے گزر رہا ہے، ایسے وقت میں ترجیحات درست کرنا ناگزیر ہے۔ ایک فرد کو نشانہ بنا کر سیاسی حقیقت تبدیل نہیں کی جا سکتی۔ بانی پی ٹی آئی ہمیشہ کہتے رہے ہیں کہ مضبوط فوج ہی مضبوط پاکستان کی ضمانت ہے۔

پارٹی نے بھارتی جارحیت کے دوران شریف خاندان کی خاموشی کو افسوسناک اور عقل سے بالاتر قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی حملے کے وقت بانی پی ٹی آئی نے جیل میں ہوتے ہوئے بھی مسلح افواج کی بھرپور حمایت کی تھی۔

پی ٹی آئی نے کہا کہ آج بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کی میڈیا پر موجودگی پر اعتراض کیا جارہا ہے، مگر ماضی میں دوہرے معیار اپنائے گئے۔ نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب کی بھارتی صحافیوں سے تصاویر سب کے سامنے ریکارڈ کا حصہ ہیں۔ بین الاقوامی فورمز پر پاکستان کا سب سے مؤثر دفاع بانی پی ٹی آئی نے کیا۔

کشمیر کے حوالے سے پی ٹی آئی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے عالمی سطح پر غیر معمولی قوت کے ساتھ کشمیر کا مقدمہ پیش کیا۔ سیاسی اختلاف کو دشمنی سے جوڑنا جمہوری عمل کو محدود کرنے کے مترادف ہے۔

پی ٹی آئی نے کہا کہ معاشی بحران، آئی ایم ایف پالیسی، ترسیلات اور انتخابی بے ضابطگیوں جیسے موضوعات سراسر سیاسی نوعیت رکھتے ہیں۔ کسی بھی رہنما کے بیان کو سیکیورٹی تھریٹ قرار دینا سیاسی انتقام کی راہ ہموار کرتا ہے۔ بانی پی ٹی آئی کے خلاف تحقیر آمیز زبان پوری قوم کے سیاسی شعور کی بے ادبی ہے۔

پی ٹی آئی کے مطابق آئین کا واضح اصول ہے کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں، اور 8 فروری کے انتخابات میں عوام نے بانی پی ٹی آئی کو واضح مینڈیٹ دیا جسے فارم 47 کے ذریعے مسخ کیا گیا۔ اس مینڈیٹ کی خلاف ورزی کی نشاندہی ملکی اور غیر ملکی اداروں نے بھی کی۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ 26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم ووٹ کے احترام اور عدلیہ کی آزادی کو کمزور کرتی ہیں۔ بانی پی ٹی آئی نے ہمیشہ آئینی راستہ اختیار کیا مگر طاقتور حلقوں نے نہ ان کے مینڈیٹ کو تسلیم کیا اور نہ مؤقف کو۔ ان کے خلاف کارروائیاں حکومت کی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہیں۔

بیان کے مطابق اداروں کی سیاسی تنازعات میں شمولیت ریاستی توازن اور قومی مفاد کے منافی ہے، جبکہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی سخت سیاسی زبان افواج کی پیشہ ورانہ روایت سے مطابقت نہیں رکھتی۔ پارٹی نے یہ بھی کہا کہ نوٹیفکیشن پر سیاست مسلم لیگ (ن) نے شروع کی اور حکومتی وزراء کے متضاد بیانات حکومت کی بے چینی ظاہر کرتے ہیں۔

پی ٹی آئی نے میڈیا آزادی کے حکومتی دعوؤں کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا نام اور تصویر آج بھی سنسر کی جاتی ہے، جو اظہارِ رائے اور معلومات تک رسائی کے بنیادی اصول کی خلاف ورزی ہے۔

آخر میں پارٹی نے کہا کہ ملک کا استحکام صرف عوامی مینڈیٹ کے احترام، شفاف انتخابات اور آئین کی مکمل بالادستی میں ہے۔ جب تک عوام کے فیصلے کو تسلیم نہیں کیا جائے گا، سیاسی بحران ختم نہیں ہوں گے۔