وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے بات چیت کا موقع خود ضائع کیا، اب اگر عمران خان کے بغیر کوئی گفتگو کرنا چاہتا ہے تو وہ صرف پارلیمنٹ کے فورم پر ہی ممکن ہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عطا تارڑ نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کی تمام جیل ملاقاتیں مکمل طور پر بند کر دی گئی ہیں۔ نہ ملاقات کی اجازت ہوگی اور نہ ہی جیل کے باہر کارکنوں کو جمع ہونے دیا جائے گا۔ ان کے مطابق جیل سے سیاسی مہم چلانے کی کوشش کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی اور اب قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور ان کی جماعت نے ملک کو ڈیفالٹ کے دہانے پر پہنچایا، آئی ایم ایف کو خطوط لکھ کر ملکی معیشت کو نقصان پہنچایا اور وہ اقدامات کیے جو دشمن بھی نہیں کرتا۔ عطا تارڑ کے مطابق بانی پی ٹی آئی ملک کے لیے خطرہ ہیں اور ان کی سیاسی حکمتِ عملی انتشار کو فروغ دینے کے لیے ہے کیونکہ انہیں اپنے سیاسی مستقبل کا کوئی راستہ نظر نہیں آ رہا۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ کی رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ ملاقاتوں کے دوران سیاسی ہدایات دی گئیں، جو قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ اسی بنیاد پر ملاقاتوں پر پابندی لگائی گئی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ جیل کے باہر امن و امان بگاڑنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن ہوگا اور ریاست کی رٹ ہر صورت قائم رکھی جائے گی۔
عطا تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کا دروازہ ہمیشہ کے لیے بند ہو چکا ہے کیونکہ پارٹی نے ایک موقع گنوا دیا۔ حکومت انتشار، دہشت گردی یا انتہاپسندانہ نظریات رکھنے والوں سے مذاکرات نہیں کرے گی۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اگر پی ٹی آئی عمران خان کے بغیر پارلیمنٹ میں بیٹھ کر گفتگو کرنا چاہے تو اس پر کوئی قدغن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کو سیاسی راستہ چاہیے تو پہلے معذرت کرنا ہوگی اور تسلیم کرنا ہوگا کہ ان کے قائد نے غیر ذمہ دارانہ اور نقصان دہ بیانات دیے۔ عطا تارڑ کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے اپنی جماعت کو مشکل صورتحال میں دھکیل دیا ہے اور پی ٹی آئی کے کئی رہنما خود اعتراف کر چکے ہیں کہ وہ انہیں غلط سمت لے گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی طالبان جیسی سوچ رکھتے ہیں، اسامہ بن لادن کو شہید کہتے ہیں اور دہشت گردوں کے بیانیے کو تقویت دیتے ہیں، اسی وجہ سے ان کی سیاسی حیثیت محدود ہو گئی ہے۔
عطا تارڑ نے بتایا کہ خیبرپختونخوا میں گورنر راج حکومت کی سنجیدہ آپشنز میں شامل ہے۔ پی ٹی آئی پر پابندی کے سوال پر انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ’’مرے ہوئے کو کیا مارنا؟‘‘ ان کے مطابق پی ٹی آئی کے پاس نہ پارٹی باقی ہے اور نہ انتخابی نشان۔