اسلام آباد:پاکستان میں مجموعی معاشی حالات کے بارے میں عوام کا اعتماد اب بھی نچلی سطح پر موجود ہے، تاہم ذاتی مالی صورتحال سے متعلق امید میں واضح اضافہ دیکھا گیا ہے۔ یہ بات آئیپسوس کی جانب سے جاری کردہ کنزیومر کانفیڈنس انڈیکس کی چوتھی سہ ماہی 2025 کی رپورٹ میں سامنے آئی۔
سروے کے مطابق صرف 18 فیصد پاکستانی ملک کی معیشت کو مضبوط قرار دیتے ہیں، جبکہ ہر پانچ میں سے صرف ایک شہری معاشی حالات کو بہتر سمجھتا ہے۔ اسی طرح مستقبل میں سرمایہ کاری کے لیے بھی اعتماد کم ہے اور صرف 16 فیصد افراد اس حوالے سے پُراعتماد ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ مرد، نوجوان اور خوشحال طبقہ دیگر کے مقابلے میں نسبتاً زیادہ اعتماد رکھتا ہے۔
آئیپسوس نے یہ رپورٹ ایسے وقت جاری کی ہے جب گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے حال ہی میں کہا تھا کہ موجودہ معاشی ماڈل 25 کروڑ آبادی کی ضروریات پوری کرنے کے قابل نہیں۔ اسی طرح ایس آئی ایف سی کے کوآرڈینیٹر لیفٹیننٹ جنرل سرفراز احمد نے بھی اعتراف کیا کہ ملک کسی واضح معاشی گروتھ پلان سے محروم ہے۔
رپورٹ کے مطابق مجموعی عوامی اعتماد میں معمولی اضافہ ضرور ہوا ہے لیکن یہ سطح اب بھی پاک بھارت کشیدگی کے دوران پیدا ہونے والی عارضی بہتری سے کم ہے اور صرف تنازع سے قبل کی حالت تک پہنچ سکی ہے۔ سروے میں یہ بھی بتایا گیا کہ 89 فیصد پاکستانی گھریلو خریداری کے حوالے سے مطمئن نہیں ہیں۔ تاہم خیبرپختونخوا کے شہری نسبتاً بہتر اعتماد رکھتے ہیں، جہاں شرح 18 فیصد رہی، جب کہ دیگر صوبوں میں اوسط 10 فیصد کے قریب ہے۔
آئیپسوس کے ایم ڈی عبدالستار بابر کے مطابق مہنگائی بدستور عوام کی سب سے بڑی تشویش ہے اور گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں اس خدشے میں مزید 6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ عوام بڑی خریداریوں کے معاملے میں بھی غیر یقینی کا شکار ہیں۔ تاہم مثبت پہلو یہ ہے کہ ذاتی مالی بہتری کی امید مسلسل دو سہ ماہیوں سے بلند ترین سطح پر برقرار ہے، خصوصاً نوجوان طبقہ مستقبل کے حوالے سے زیادہ پرامید نظر آتا ہے۔
ملکی سمت کے بارے میں بھی 3 میں سے 1 پاکستانی یہ سمجھتا ہے کہ پاکستان درست سمت کی طرف بڑھ رہا ہے۔ یہ اعتماد پنجاب، دیہی علاقوں، مردوں اور خوشحال طبقے میں زیادہ پایا گیا۔ پاک بھارت تنازع کے بعد اعتماد میں اضافہ ہوا تھا، جو اب دوبارہ تنازع سے پہلے کی سطح پر واپس آچکا ہے۔
سروے کے مطابق ہر تین میں سے ایک پاکستانی کو توقع ہے کہ آئندہ چھ ماہ میں معاشی صورتحال بہتر ہوگی، جبکہ سندھ اس حوالے سے سب سے زیادہ مایوس صوبہ قرار پایا ہے۔ ذاتی مالی حالات کے ضمن میں تقریباً نصف شہری بہتری کی امید رکھتے ہیں۔ روزگار کے حوالے سے بھی صورتحال نسبتاً بہتر ہوئی ہے اور 22 فیصد افراد اپنی نوکریوں کو محفوظ تصور کرتے ہیں۔