سینیٹ سے 27 ویں آئینی ترمیم منظور، 64 اراکین نے حق میں ووٹ دیا

سینیٹ آف پاکستان نے آج تاریخی فیصلے میں 27ویں آئینی ترمیم کو کثرتِ رائے سے منظور کر لیا۔ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے رزلٹ کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ 64 اراکین نے حق میں ووٹ دیا جبکہ ایک ووٹ بھی مخالفت میں نہ پڑا۔ ایوان نے بل کو متفقہ طور پر پاس کر دیا۔
وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے ترمیمی بل کی تحریک پیش کی اور شق وار ایوان کے سامنے رکھا۔ پی ٹی آئی کے اراکین نے شدید احتجاج ریکارڈ کروایا، بل کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں اڑائیں اور چیئرمین ڈائس کے سامنے جمع ہو گئے۔ شور شرابے کے باوجود کارروائی جاری رہی۔
دلچسپ بات یہ رہی کہ پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے اپنی جماعت کے احتجاج سے لاتعلقی اختیار کی اور ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔ جے یو آئی کے سینیٹر احمد خان اور سینیٹر نسیمہ احسان نے بھی حمایت کی۔ ان تین ووٹوں نے حکومت کو مطلوبہ دو تہائی اکثریت دلا دی۔
ایوان نے ایک کے بعد ایک تمام ترامیم منظور کیں۔ آرٹیکل 42 میں آئینی عدالت کے قیام، آرٹیکل 59، 63-A، 68، 78، 81، 93، 100، 114، 130، 165-A، 175، 175-A، 175-D، 209 اور 243 سمیت متعدد شقیں تبدیل ہوئیں۔ سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کے اختیارات ختم کر کے آرٹیکل 184(3) مکمل حذف کر دیا گیا۔ آرٹیکل 186 اور 191-A بھی آئین سے خارج ہو گئے۔
نئی وفاقی آئینی عدالت کو سپریم کورٹ سے بالاتر قرار دے دیا گیا۔ اس کے فیصلے سپریم کورٹ سمیت تمام عدالتوں پر نافذ ہوں گے مگر سپریم کورٹ کے فیصلے اس پر اثر نہیں رکھیں گے۔ تمام آئینی بینچز اور مفادِ عامہ کے مقدمات آئینی عدالت منتقل ہو جائیں گے۔
جوڈیشل کمیشن کی تشکیلِ نو ہوئی جس میں سپریم کورٹ اور آئینی عدالت کے چیف جسٹسز کے علاوہ دونوں عدالتوں کے سینئر ججز شامل ہوں گے۔ ججز کی تعیناتی، تبادلے اور حلف کے نئے قواعد وضع ہوئے۔ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا تبادلہ ناممکن قرار دے دیا گیا۔
فوجی ڈھانچے میں بھی بڑی تبدیلی آئی۔ آرٹیکل 243 میں 7 نئی شقیں شامل کر کے چیف آف آرمی اسٹاف کا نام تبدیل کر کے “کمانڈر آف ڈیفنس فورسز” کر دیا گیا۔ جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی 27 نومبر 2025 سے ختم ہو جائے گی۔ فیلڈ مارشل، ایئر چیف مارشل اور ایڈمرل چیف کے عہدوں کو تاحیات مراعات اور آرٹیکل 248 کے تحت مکمل قانونی استثنیٰ دے دیا گیا۔
صدرِ مملکت کو بھی تاحیات استثنیٰ مل گیا۔ عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد ان کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں ہو سکے گی الا یہ کہ وہ دوبارہ کوئی عوامی عہدہ قبول کریں۔
آخری ووٹنگ کے وقت ایوان کے دروازے بند کر دیے گئے، گھنٹیاں بجائی گئیں اور دو منٹ کی مقررہ مدت کے بعد 27ویں آئینی ترمیم کی 59 شقیں حتیٰ کہ مکمل بل 64-0 سے منظور ہو گیا۔ پی ٹی آئی کے تمام اراکین سوائے سیف اللہ ابڑو کے احتجاجاً ایوان سے نکل گئے تھے۔ سینیٹر فلک ناز چترالی اور فوزیہ ارشد “چور چور” کے نعرے لگاتی رہیں مگر قانون سازی کا عمل مکمل ہوا۔