لاس اینجلس/نیویارک : میڈیا کی دنیا میں ایک ایسا طوفان برپا ہو چکا ہے جو ہالی ووڈ کی بنیادوں کو ہلا سکتا ہے۔ عالمی اسٹریمنگ کی دیوہیکل کمپنی نیٹ فلکس نے وارنر بروس ڈسکوری (WBD) کے فلم اور ٹی وی اسٹوڈیوز، ساتھ ہی HBO Max جیسے اسٹریمنگ اثاثوں کے لیے اب تک کی سب سے جرات مندانہ پیشکش جمع کرا دی ہے، جو تقریباً 28 ڈالر فی شیئر کی قیمت پر مبنی ہے۔ یہ پیشکش گزشتہ جمعرات کو جمع کرائی گئی، اور اب نیٹ فلکس کو سب سے مضبوط امیدوار قرار دیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے کمپنی کی اسٹاک قیمتوں میں بھی ہلچل مچ گئی ہے۔
یہ ڈیل محض مالیاتی لین دین نہیں بلکہ ایک ایسا انقلاب ہے جو HBO، DC Comics اور وارنر بروس کی صدی پرانی میراث کو نئی شکل دے سکتا ہے۔ عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق، نیٹ فلکس کی یہ پیشکش ایک بڑے بڈنگ وار کا حصہ ہے، جس میں پیرا ماؤنٹ اسکائی ڈانس اور کوم کاسٹ جیسی دیو قیصریں بھی شامل ہیں۔ گزشتہ ہفتے ہی پیرا ماؤنٹ نے بھی ایک نئی پیشکش جمع کرائی، جو تقریباً 27 ڈالر فی شیئر کی تھی، مگر اس کا دائرہ کار مختلف ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ان دونوں پیشکشوں کا براہ راست تقابل ممکن نہیں، کیونکہ پیرا ماؤنٹ کی کوشش وارنر بروس ڈسکوری کی پوری کمپنی کو نگلنے کی ہے، جس میں CNN، TNT اور TBS جیسی کیبل نیٹ ورکس بھی شامل ہیں، جبکہ نیٹ فلکس اور کوم کاسٹ جیسی کمپنیاں صرف اسٹوڈیوز اور اسٹریمنگ اثاثوں تک محدود دلچسپی رکھتی ہیں۔ یہ فرق ڈیل کی نوعیت کو مزید پیچیدہ بنا دیتا ہے، جہاں ایک طرف تو مالیاتی حجم کا مقابلہ ہے تو دوسری طرف اثاثوں کی منتخب کاری۔
اس میڈیا جنگی میدان کی شدت حالیہ دنوں میں اس قدر بڑھ گئی ہے کہ ہالی ووڈ کی گلیوں سے لے کر واشنگٹن کی سیاسی راہداریوں تک اس کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔ فلم انڈسٹری کے اہم شخصیات اور ڈائریکٹرز گِلڈ آف امریکہ (DGA) نے امریکی کانگریس سے اپیل کی ہے کہ اگر نیٹ فلکس کی یہ ڈیل کامیاب ہوئی تو ہالی ووڈ میں معاشی اور اداراتی بحران پیدا ہو سکتا ہے۔ وائٹ ہاؤس میں بھی اس معاملے پر بحثیں شروع ہو چکی ہیں، جہاں ریگولیٹرز ان ٹائٹرسٹ خدشات پر غور کر رہے ہیں کہ کیا یہ ڈیل مارکیٹ کی مسابقت کو کمزور کر دے گی۔
HBO جیسے پریمیم نیٹ ورک اور DC Comics کی سپر ہیرو یونیورس کا مستقبل اسی جنگ کے نتائج پر منحصر ہے۔ اگر نیٹ فلکس کی پیشکش قبول ہوئی تو یہ اثاثے اسٹریمنگ کی دنیا میں ایک نئی سلطنت کا حصہ بن جائیں گے، جہاں ‘دی بیٹ مین’ اور ‘گیم آف تھرونز’ جیسی کامیابیاں نیٹ فلکس کے الگورتھم سے چلنے والی کہانیوں کا حصہ ہوں گی۔ دونوں کمپنیوں کے ترجمانوں نے اس معاملے پر کوئی سرکاری بیان دینے سے انکار کر دیا ہے، مگر اندرونی ذرائع بتاتے ہیں کہ نیٹ فلکس کی پیشکش، جو زیادہ تر کیش پر مبنی ہے، اب ایک اربوں ڈالر کی بریک اپ فی کے ساتھ مکمل ہو چکی ہے، جو ڈیل کی ناکامی کی صورت میں ادا کی جائے گی۔
دوسری طرف، پیرا ماؤنٹ نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے WBD کے بورڈ پر الزام لگایا ہے کہ فروخت کا عمل جانبدارانہ ہے اور نیٹ فلکس کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ یہ الزامات ایک خط کے ذریعے سامنے آئے، جس میں پیرا ماؤنٹ نے مطالبہ کیا کہ عمل کو شفاف بنایا جائے تاکہ تمام بڈرز کو برابر موقع ملے۔
یہ ڈیل ہالی ووڈ کی اسٹریمنگ انقلاب کی ایک نئی فصل ہے، جہاں روایتی اسٹوڈیوز کی سلطنت ٹیک جائنٹس کے ہاتھوں میں منتقل ہو رہی ہے۔ نیٹ فلکس کی فتح، اگر حتمی ہوئی تو، کمپنی کی پہلی بڑی اکوائزیشن ہو گی جو اس کی مواد لائبریری کو دگنا کر دے گی، مگر یہ بھی ایک خطرہ ہے: کیا HBO کی تخلیقی آزادی برقرار رہے گی یا نیٹ فلکس کے ڈیٹا پر مبنی فیصلے اسے تبدیل کر دیں گے؟ ریگولیٹری چیلنجز، جیسے ان ٹائٹرسٹ قوانین، اس ڈیل کو روک سکتے ہیں، خاص طور پر جب پیرا ماؤنٹ جیسی کمپنیاں لابی کر رہی ہیں۔
عوامی رائے سوشل میڈیا پر تقسیم شدہ دکھائی دیتی ہے۔ ٹوئٹر (X) پر #NetflixWBD ٹرینڈ کر رہا ہے، جہاں فینز HBO Max کی بقا پر فکر مند ہیں: ایک صارف نے لکھا، “DC کے فینز کے لیے برا دن، نیٹ فلکس پر بیٹ مین کیسا لگے گا؟” جبکہ دوسرے نیٹ فلکس کے مواد کی توسیع کو خوش آمدید کہہ رہے ہیں، “اس سے بہتر شوز ملیں گے، HBO کی جادوئی لائبریری سب کے لیے دستیاب ہو جائے گی!” فلم انڈسٹری کے اندر بھی بحث ہے کہ یہ ڈیل ملازمتوں کو بچا سکتی ہے یا مزید کٹوتیاں لائے گی۔ مجموعی طور پر، جوش و خروش کے ساتھ خدشات غالب ہیں۔
آپ کو اس میڈیا وار کی یہ نئی موڑ کیسی لگی؟ کیا نیٹ فلکس HBO کو نئی زندگی دے گا یا ہالی ووڈ کی روح کھو دے گا؟ اپنی رائے کمنٹس میں ضرور شیئر کریں!