بچپن کی شادی کی روک تھام سے متعلق بل کثرتِ رائے سے منظور

بلوچستان اسمبلی میں شدید ہنگامہ آرائی اور شور شرابے کے باوجود بچپن کی شادی کی روک تھام سے متعلق ’’چائلڈ میرج پروہبیشن بل‘‘ کثرتِ رائے سے منظور کر لیا گیا۔ ایوان کا ماحول اس قدر کشیدہ ہو گیا کہ اپوزیشن ارکان نے نہ صرف نعرے بازی کی بلکہ اسپیکر کی ڈائس کا گھیراؤ کرتے ہوئے بل کی کاپیاں بھی پھاڑ دیں۔

اجلاس کی صدارت اسپیکر عبدالخالق اچکزئی نے کی، جہاں اجلاس کا آغاز ہی اس بل کی پیشکش سے ہوا۔ بل پر اظہارِ خیال کے دوران قائدِ حزبِ اختلاف یونس زہری (جے یو آئی ف) نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ قانون سازی قرآن و سنت کے منافی ہے اور صرف ایک غیر سرکاری تنظیم کو خوش کرنے کے لیے لائی جا رہی ہے۔ اس پر وزیرِ اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے واضح کیا کہ اس حوالے سے شریعت کورٹ کا فیصلہ پہلے ہی موجود ہے اور وہی اس معاملے کی معتبر اتھارٹی ہے۔

اپوزیشن کی جانب سے احتجاج شدت اختیار کر گیا۔ یونس زہری نے ایجنڈے کی دستاویزات پھاڑ دیں، جبکہ دیگر اپوزیشن ارکان بل کی کاپیاں لہراتے ہوئے مسلسل نعرے بازی کرتے رہے۔ شدید ہنگامے کے باوجود بل کو ووٹنگ کے ذریعے منظور کر لیا گیا۔

اپوزیشن رکن اصغر ترین نے اعلان کیا کہ اگرچہ بل منظور ہو چکا ہے، مگر وہ اسے عدالت میں چیلنج کریں گے۔ اجلاس کے دوران حکومت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوتا رہا۔

ایوان میں پنجگور کے طلبہ کو لیپ ٹاپ کی فراہمی میں تاخیر، گوادر میں کھیلوں کی سرگرمیوں اور فنڈنگ، مختلف نکاتِ اعتراض اور محکمہ جاتی سوالات پر بھی گفتگو کی گئی، تاہم ایوان میں جاری شور شرابے کے باعث تین قراردادیں پیش نہ کی جا سکیں۔