2047 تک آبادی 38 کروڑ؟ احسن اقبال نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان چین اور امریکا سے مجموعی طور پر 20 ہزار پی ایچ ڈی اسکالرشپس حاصل کرنے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے، جن میں دونوں ممالک سے 10، 10 ہزار اسکالرشپس شامل ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کی جامعات کو عالمی معیار کے مطابق استوار کرنے اور علم پر مبنی ترقی کی بنیاد رکھنے کے لیے ایک کثیر جہتی فریم ورک تشکیل دیا جا رہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ماہانہ ڈیولپمنٹ اپ ڈیٹ ’’اکتوبر 2025‘‘ کے اجرا کے موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے بتایا کہ حکومت اسٹیک ہولڈرز کے تعاون سے پاکستانی یونیورسٹیوں کی عالمی درجہ بندی کے لیے 7 نکاتی معیار وضع کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تقریباً 60 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر ہے، جسے جدید دور کی علمی ضروریات کے مطابق تیار کرنا ناگزیر ہے، اور ساتھ ہی آبادی میں تیز رفتار اضافے کو روکنا بھی ضروری ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر موثر اقدامات نہ کیے گئے تو 2047 میں پاکستان کی آبادی 38 کروڑ تک پہنچ سکتی ہے۔

احسن اقبال نے بتایا کہ حکومت نے چین سے درخواست کی ہے کہ وہ اگلے 10 برسوں میں مصنوعی ذہانت، انجینئرنگ اور ابھرتے ہوئے سائنسی شعبوں میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کے تحت 10 ہزار پی ایچ ڈی اسکالرشپس مختص کرے، تاکہ ملک کو مضبوط انسانی وسائل فراہم کیے جا سکیں۔ اسی طرح امریکی یونیورسٹیوں سے بھی 10 ہزار اسکالرشپس حاصل کرنے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔

معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اقتصادی اشاریے بہتری کی جانب بڑھ رہے ہیں، تاہم ملک موسمیاتی تبدیلیوں کے شدید اثرات کی زد میں ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 2022 اور 2025 کے مسلسل سیلابوں نے اس چیلنج کو مزید نمایاں کیا ہے۔ حالیہ سیلاب میں نقصان 2022 کے مقابلے میں کم ہوا، مگر 1988 کے بعد پہلی مرتبہ پنجاب کو اتنی تباہ کن صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔

احسن اقبال کے مطابق موثر پیشگی منصوبہ بندی، این ڈی ایم اے کی قیادت میں بروقت انخلا اور مربوط امدادی سرگرمیوں نے اہم شعبوں کی سرگرمیاں جاری رکھیں، لوگوں کے روزگار کو تحفظ دیا اور بحالی کے عمل کو تیز کیا۔ ان اقدامات نے ثابت کیا کہ شدید چیلنجز کے باوجود ملک کی معیشت میں لچک برقرار ہے۔