اسلام آباد:قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے غذائی تحفظ کے اجلاس میں سیکریٹری فوڈ نے بتایا کہ حکومت جلد ہی کھجور کی اعلیٰ ویلیو قسم “مجدول” کے بیج پاکستان لانے جا رہی ہے۔ ان کے مطابق اگر اس منصوبے پر کامیابی سے عمل ہوا تو آئندہ پانچ برسوں میں مجدول کھجور کے ایک ایکڑ سے 30 ہزار ڈالر تک آمدن حاصل کی جاسکے گی، جو کسانوں کیلئے بڑی معاشی پیشرفت ہوگی۔
اجلاس کے دوران بریفنگ میں بتایا گیا کہ 1999 میں پاکستان میں ہائبرڈ چاول متعارف کرایا گیا تھا اور گزشتہ چار سے پانچ ماہ میں بیجوں کے شعبے میں جامع اصلاحات کی گئی ہیں۔ رولز میں تبدیلی کے بعد کاٹن کی درآمد کی اجازت دے دی گئی ہے جبکہ بیجوں کی منظوری کا عمل سات سال سے کم کرکے تین سال کر دیا گیا ہے۔
ممبر کمیٹی افتخار نذیر نے نشاندہی کی کہ پاکستان میں کاٹن کی فصل تب تک ترقی نہیں کرسکتی جب تک زرعی زوننگ کا نفاذ نہیں ہوتا، کیونکہ زیادہ فصلوں کی کاشت والے علاقوں میں کپاس کی پیداوار ممکن نہیں رہتی۔
سیکریٹری فوڈ نے بتایا کہ رواں سال بھی کاٹن کی پیداوار بڑھانے کیلئے بھرپور کوششیں کی گئیں لیکن خاطرخواہ نتائج حاصل نہیں ہوئے، کیونکہ کپاس انتہائی حساس فصل ہے جس کی خصوصی دیکھ بھال درکار ہوتی ہے۔
اجلاس میں سوہنی دھرتی سیڈ کے حکام نے مزید بتایا کہ پاکستان میں مکئی کے بیج کی مقامی پیداوار کا آغاز انہوں نے کیا تھا، اور اب وہ 80 فیصد بیج ملک میں تیار کر رہے ہیں۔ مقامی پیداوار کے باعث مکئی کے بیج کی درآمدی لاگت میں 50 فیصد کمی آئی ہے۔ حکام نے درخواست کی کہ پاکستان کو نان جی ایم او پالیسی برقرار رکھنی چاہیے کیونکہ اس سے ملکی زراعت کو فائدہ پہنچ رہا ہے، اور اس سال مکئی کے بیج کی برآمد بھی کی جا رہی ہے۔