کے پی حکومت کا 9 مئی ریڈیو پاکستان حملے کی تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کرنے کا اعلان

پشاور:وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے 9 مئی 2023 کو ریڈیو پاکستان پشاور پر ہونے والے حملے کی مکمل تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطحی کمیشن قائم کرنے کا اعلان کر دیا۔ یہ فیصلہ صوبائی کابینہ کے اجلاس کے دوران کیا گیا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ کمیشن تمام شواہد، خصوصاً سی سی ٹی وی فوٹیج، گواہوں کے بیانات اور دیگر تکنیکی معلومات جمع کرے گا اور اپنی مفصل رپورٹ کابینہ میں پیش کرے گا تاکہ ذمہ داروں کا تعین ہو سکے اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات تجویز کیے جا سکیں۔

“سیاسی اختلاف ایک طرف، امن سب کا مشترکہ مقصد”

اجلاس میں صوبے کے امن و امان کی صورتِ حال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے سہیل آفریدی نے امن جرگے میں شریک تمام سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اختلافات اپنی جگہ، لیکن دہشت گردی اور بدامنی کے مقابلے کے لیے تمام قوتوں کو متحد ہونا ہوگا۔

‘ایکشن اِن ایڈ آف سول پاورزکا خاتمہ ترجیحات میں شامل

وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی اسمبلی کی منظور شدہ تمام قراردادوں پر موثر عمل درآمد کیا جائے گا۔ انہوں نے خاص طور پر ’ایکشن اِن ایڈ آف سول پاورز‘ کے خاتمے کی قرارداد کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قانون بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے اور موجودہ حکومت اسے ختم کرنا چاہتی ہے۔

خیبر پختونخوا کو سود سے پاک بنانے کا اعلان

سہیل آفریدی نے کابینہ کو بتایا کہ صوبے میں سودی نظام کے خاتمے کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ “ہم خیبر پختونخوا کو سود کے ناسور سے پاک کریں گے اور اسلامی سرمایہ کاری کے نئے مواقع متعارف کرائیں گے۔”

عمران خان اور بشریٰ بی بی سے جیل میں ناروا سلوک: وزیر اعلیٰ کا اظہار تشویش

اجلاس میں وزیر اعلیٰ نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سے جیل میں مبینہ ناروا سلوک پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ:

صوبائی اسمبلی کی متفقہ قرارداد ہے کہ دونوں کے ساتھ غیر منصفانہ رویہ اپنایا جا رہا ہے

صوبے کے 4.5 کروڑ عوام کے منتخب وزیر اعلیٰ کو اپنے بانی چیئرمین سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی

بشریٰ بی بی اور عمران خان کو ذاتی معالج سے ملنے کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی

انہوں نے کہا کہ وہ عمران خان سے ملاقات کر کے حکومتی پالیسی گائیڈ لائنز لینا چاہتے ہیں۔

حکومتی فنڈز پر ذاتی تشہیر کی پابندی

وزیراعلیٰ نے واضح ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ:

حکومتی فنڈز پر کسی قسم کی ذاتی تشہیر کی اجازت نہیں ہوگی

تمام وزارتیں میرٹ اور شفافیت کو لازماً مدِنظر رکھیں

قوانین عوامی مفاد میں ہوں، کوئی قانون عوامی مفاد کے منافی ہو تو اسے فوری ختم کیا جائے

انہوں نے مزید کہا کہ تمام قوانین کا ازسرِ نو جائزہ لیا جائے گا، خامیوں کی نشاندہی کی جائے گی اور لازمی ترامیم تجویز کی جائیں گی تاکہ حکومت کے تمام اقدامات مکمل شفافیت کے ساتھ آگے بڑھ سکیں۔