لاہور کی فضا انتہائی زہریلی ہو گئی، کیا سکول بند ہونے جارہے ہیں؟

لاہور میں فضائی آلودگی خطرناک حدوں کو چھوتے ہوئے دنیا کے سب سے زیادہ آلودہ شہروں میں پہلے نمبر پر آگیا ہے۔
شہر کا مجموعی ایئر کوالٹی انڈیکس 362 ریکارڈ کیا گیا ہے۔
شالیمار کے علاقے میں آلودگی کی سطح 690، جبکہ شادمان میں 611 تک پہنچ گئی۔
اسی طرح سید مراتب علی روڈ پر 609، اقبال ٹاؤن میں 599، لوئر مال پر 540، سول سیکرٹریٹ میں 518، ایف سی کالج میں 480 اور ماڈل ٹاؤن میں 455 کی شرح ریکارڈ کی گئی۔
محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ آنے والے دنوں میں سموگ میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ بڑھتی ہوئی سموگ تعلیمی سرگرمیوں پر کس حد تک اثر انداز ہوگی؟
محکمہ موسمیات کے مطابق سموگ کی گھنی تہہ مشرقی پنجاب کے علاقوں پر چھائی رہے گی، جب کہ بڑے شہروں میں اس کی شدت مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق صنعتی فضلہ اور گاڑیوں کا دھواں سموگ کی بنیادی وجوہات ہیں، جس سے سانس کی بیماریوں میں اضافہ متوقع ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ سموگ کے اثرات سے بچے، بزرگ اور بیمار افراد زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں۔
ماہرینِ صحت نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ سموگ سے بچاؤ کے لیے زیادہ سے زیادہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔