انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت تحریک لبیک پاکستان پر پابندی عائد،نوٹیفکیشن جاری

وفاقی وزارتِ داخلہ نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندی عائد کرتے ہوئے باضابطہ اعلامیہ جاری کردیا ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کے نزدیک ٹی ایل پی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہے، اس لیے اسے انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت فرسٹ شیڈول میں شامل کرتے ہوئے کالعدم تنظیموں کی فہرست میں ڈال دیا گیا ہے۔ حتمی منظوری کے لیے یہ نوٹیفکیشن سپریم کورٹ کو ارسال کیا جائے گا۔

، وزارتِ داخلہ نے انسدادِ دہشت گردی قانون کے تحت ٹی ایل پی کو کالعدم قرار دینے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے، جو تمام متعلقہ اداروں تک پہنچا دیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت سمجھتی ہے کہ تحریک لبیک پاکستان دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہے، لہٰذا اسے انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 کی شق 11-B(1) کے تحت شیڈول ون میں درج کردیا گیا ہے۔

یہ فیصلہ تنظیم کے دہشت گردی سے مبینہ تعلقات اور دستیاب شواہد کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کی نقول صوبائی گورنرز، چیف سیکریٹریز، آئی جیز اور دیگر خفیہ اداروں کو بھی بھیجی گئی ہیں۔

نیکٹا، ایف آئی اے، آئی ایس آئی، ایم آئی اور متعلقہ اداروں کو فوری اقدامات کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ کو بھی نوٹیفکیشن کی کاپی ارسال کر دی گئی ہے۔ فیصلے کے تحت ٹی ایل پی کے تمام بینک اکاؤنٹس منجمند کیے جائیں گے، تنظیم کسی قسم کی سیاسی یا سماجی سرگرمی نہیں کر سکے گی اور اس کا نام استعمال کرنے پر بھی پابندی ہوگی۔

ٹی ایل پی پر پابندی کے حتمی فیصلے کے لیے ریفرنس سپریم کورٹ کو بھجوایا جائے گا۔ یاد رہے کہ وفاقی کابینہ نے گزشتہ روز پنجاب حکومت کی جانب سے بھیجی گئی سفارش پر غور کے بعد پابندی کی منظوری دی تھی۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ملک میں تحریک لبیک کی پرتشدد اور دہشت گردانہ کارروائیوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں پنجاب حکومت کے اعلیٰ افسران نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔

بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ 2016 میں قائم ہونے والی اس جماعت نے ملک کے مختلف حصوں میں کئی بار اشتعال انگیزی اور پرتشدد واقعات کو جنم دیا۔

یہ بھی بتایا گیا کہ 2021 میں اس وقت کی حکومت نے ٹی ایل پی پر پابندی عائد کی تھی جو چھ ماہ بعد اس شرط پر ہٹا لی گئی تھی کہ آئندہ کوئی پرتشدد سرگرمی نہیں ہوگی۔ تاہم تنظیم نے ان ضمانتوں پر عمل نہیں کیا، جو پابندی کی ایک بڑی وجہ بنی۔

ماضی میں بھی ٹی ایل پی کے احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کے دوران متعدد سیکیورٹی اہلکار اور عام شہری جان سے گئے۔

کابینہ نے پنجاب حکومت کی سفارش اور بریفنگ کے بعد متفقہ طور پر یہ نتیجہ اخذ کیا کہ تحریک لبیک پاکستان دہشت گردی اور تشدد آمیز کارروائیوں میں ملوث ہے۔

وفاقی کابینہ نے انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی شق 11-B(1) کے تحت ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دے دی۔ تاہم، حتمی فیصلہ سپریم کورٹ سے منظوری کے بعد نافذ العمل ہوگا۔

یاد رہے کہ تحریک لبیک پاکستان نے 10 اکتوبر کو غزہ کے مظلوم مسلمانوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے لاہور سے احتجاجی مارچ کا آغاز کیا تھا اور اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے سامنے دھرنے کا اعلان کیا تھا۔

احتجاج کے پیش نظر حکومت نے مریدکے اور سادھوکے میں دھرنوں کے مقام پر کریک ڈاؤن کیا، جس کے نتیجے میں متعدد کارکنان کو گرفتار کیا گیا۔

وزیرِ مملکت طلال چوہدری کے مطابق، گرفتار افراد کے قبضے سے شیشے کی گولیاں، نمک، نقصان دہ کیمیکل، ڈنڈے، فیس ماسک، آنسو گیس کے شیل اور اسلحہ برآمد ہوا، جو ظاہر کرتا ہے کہ یہ احتجاج ہرگز پرامن نہیں تھا۔

مریدکے میں پولیس کارروائی کے دوران مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان شدید تصادم ہوا جس میں ایک پولیس افسر اور جماعت کے کارکنوں سمیت پانچ افراد جاں بحق ہوگئے۔

پولیس ذرائع کے مطابق، انتظامیہ نے مظاہرین سے مذاکرات کی کوشش کی تھی تاکہ احتجاج کسی دوسرے مقام پر منتقل کیا جا سکے، تاہم قیادت نے ہجوم کو مشتعل رکھا۔ مشتعل مظاہرین نے پتھراؤ، کیلوں والے ڈنڈوں اور پیٹرول بموں کا استعمال کیا، جبکہ کچھ پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھین کر فائرنگ بھی کی گئی۔

پولیس نے حالات قابو میں رکھنے کے لیے شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا، مگر ہجوم مزید مشتعل ہو گیا۔ مشتعل افراد نے منظم انداز میں حملے کیے، سرکاری و نجی املاک کو نذرِ آتش کیا، اور کم از کم 40 گاڑیاں و دکانیں جلادیں۔ تصادم کے دوران تین کارکن اور ایک راہ گیر جاں بحق ہوئے۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق، فائرنگ چھینے گئے اسلحے سے کی گئی تھی۔

مظاہرین نے یونیورسٹی کی بس سمیت کئی گاڑیاں اغوا کیں اور مختلف مقامات پر اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے بعد پولیس نے متعدد مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک لبیک کے سربراہ موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔

17 اکتوبر کو پنجاب کابینہ نے صوبے میں جاری پرتشدد احتجاج کے پیشِ نظر تحریک لبیک پاکستان پر پابندی کی منظوری دیتے ہوئے سمری وفاقی حکومت کو ارسال کی تھی، جس کے بعد وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں باضابطہ طور پر تنظیم کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ کیا گیا۔