خیبر پختونخوا حکومت نے پنجاب سے بڑا مطالبہ کر دیا، خط ارسال

پشاور:خیبر پختونخوا حکومت نے پنجاب سے گندم اور آٹے کی ترسیل پر عائد پابندی ختم کرنے کا باضابطہ مطالبہ کر دیا ہے۔ اس حوالے سے محکمہ خوراک خیبر پختونخوا نے وزیرِ اعلیٰ محمد سہیل آفریدی کی ہدایت پر پنجاب حکومت کو ایک خط ارسال کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ بین الصوبائی تجارت پر پابندی آئینی اصولوں کے خلاف ہے اور اس سے خیبر پختونخوا کے عوام بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔

محکمہ خوراک کے مطابق پنجاب حکومت کی جانب سے گندم کی بین الصوبائی ترسیل روکنے کے فیصلے سے خیبر پختونخوا سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ بن گیا ہے۔ صوبے میں آٹے کی سپلائی میں کمی کے باعث نہ صرف قیمتوں میں اضافہ کا خدشہ ہے بلکہ عوام کو غذائی قلت کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔

حکومتی ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا میں گندم کی مقامی پیداوار ضرورت پوری کرنے کے لیے ناکافی ہے، اسی لیے صوبہ زیادہ تر اپنی ضروریات کے لیے پنجاب پر انحصار کرتا ہے۔ پابندی کے باعث فلور ملز کو گندم کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا ہے، جس سے مارکیٹ میں آٹے کی قلت پیدا ہو رہی ہے۔

محکمہ خوراک نے اپنے مراسلے میں آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 151(1) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبوں کے درمیان آزادانہ تجارت وفاق کی ضمانت ہے، اس لیے پنجاب حکومت کا گندم اور آٹے کی ترسیل روکنے کا فیصلہ آئینی و وفاقی اصولوں کے منافی ہے۔

ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نے وفاق سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کرے تاکہ تمام صوبے تجارتی ہم آہنگی کے اصولوں پر عمل کریں اور عوام کو غذائی بحران سے بچایا جا سکے۔

حکومتی حکام کا کہنا ہے کہ اگر پابندی برقرار رہی تو آنے والے ہفتوں میں آٹے کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوسکتا ہے۔ دوسری جانب پنجاب حکومت نے ابھی تک اس خط پر کوئی باضابطہ ردعمل نہیں دیا۔