لاہور:پنجاب حکومت نے بانی پی ٹی آئی کے ایکس (سابق ٹوئٹر) اکاؤنٹ سے 400 لاشوں کے جھوٹے بیانیے کے معاملے پر پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیرِ صدارت امن و امان سے متعلق دوسرا غیر معمولی اجلاس منعقد ہوا، جس میں صوبے میں امن عامہ برقرار رکھنے اور شرپسند عناصر کے خلاف سخت اقدامات کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ احتجاج کے نام پر فتنہ و فساد پھیلانے والوں کے خلاف گھیرا مزید تنگ کیا جائے گا اور ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
حکومتی اعلامیے کے مطابق، ریاست کا ہدف کوئی مذہبی جماعت یا عقیدہ نہیں، بلکہ صرف وہ عناصر ہیں جو فساد اور انتشار پھیلانے میں ملوث ہیں۔
کارروائیاں انہی افراد کے خلاف ہوں گی جن کا امنِ عامہ کو نقصان پہنچانے کا ماضی رہا ہے۔
اجلاس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ سے جاری 400 لاشوں کے جھوٹے بیانیے کے حوالے سے پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرنے کی منظوری دی گئی۔
مزید کہا گیا کہ منبر اور مدارس کو نفرت انگیزی یا اشتعال کے لیے استعمال کرنے والوں کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کیے جائیں گے، جب کہ مدارس کے تقدس کو مجروح کرنے اور بچوں کے ذہنوں میں نفرت کے بیج بونے والوں کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
پنجاب حکومت نے کیلوں والے ڈنڈوں، پٹرول بم اور اسلحے کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کرتے ہوئے ہدایت دی کہ لاؤڈ اسپیکر قوانین کی خلاف ورزی پر فوری کارروائی کی جائے۔
حکومت نے واضح کیا کہ پنجاب بھر میں دفعہ 144 نافذ ہے، اور اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ انتہا پسند جتھوں، ان کے سہولت کاروں اور حامیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، جب کہ بازار، دکانیں یا ٹرانسپورٹ زبردستی بند کرانے والوں پر بھی دہشت گردی ایکٹ لاگو ہوگا۔
مزید برآں، سوشل میڈیا پر نفرت انگیز یا شرانگیز مواد پھیلانے والوں کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی اور زیرو ٹالرنس پالیسی نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پنجاب حکومت نے ہدایت کی ہے کہ انتہا پسند گروہوں کی غیر قانونی سرگرمیوں پر مکمل پابندی ہوگی، اور متعلقہ اداروں کو فوری ایکشن کے اختیارات تفویض کر دیے گئے ہیں۔