کراچی:دنیا بھر میں معاشی غیر یقینی اور مالیاتی منڈیوں میں عدم استحکام کے باعث سونے کی عالمی اور مقامی قیمتوں میں زبردست اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں جمعہ کے روز فی اونس سونے کی قیمت میں 141 ڈالر کا غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے نتیجے میں عالمی قیمت 4 ہزار 358 ڈالر کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ یہ اضافہ نہ صرف سال 2025 کا بلکہ سونے کی تجارتی تاریخ کا ایک اہم موڑ قرار دیا جا رہا ہے۔
عالمی منڈی میں قیمتوں میں اس غیر معمولی اضافے کا براہ راست اثر پاکستان کی مقامی مارکیٹ پر بھی نمایاں طور پر دیکھا گیا۔ صرافہ بازار ایسوسی ایشن کے مطابق، 24 قیراط کے حامل فی تولہ سونے کی قیمت میں 14 ہزار 100 روپے کا زبردست اضافہ ہوا، جس کے بعد نئی قیمت 4 لاکھ 56 ہزار 900 روپے فی تولہ تک جا پہنچی۔
اسی طرح، فی 10 گرام سونا بھی 12 ہزار 089 روپے کے اضافے کے ساتھ 3 لاکھ 91 ہزار 718 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
چاندی کی قیمتوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوا — فی تولہ چاندی 167 روپے مہنگی ہو کر 5 ہزار 504 روپے اور 10 گرام چاندی کی قیمت 143 روپے بڑھ کر 4 ہزار 718 روپے ہو گئی۔
ماہرین کے مطابق، سونے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے پس منظر میں کئی عالمی عوامل کارفرما ہیں۔
عالمی سطح پر سینٹرل بینکوں کی جانب سے ریکارڈ سطح پر گولڈ ریزروز میں اضافہ جاری ہے۔ چین، بھارت، برازیل، سعودی عرب اور دبئی جیسے ممالک اپنے ذخائر میں سونا بڑھا رہے ہیں، جب کہ امریکا، روس اور جرمنی میں بھی گولڈ کوائنز کی خریداری سرگرمیاں تیز ہو چکی ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کے سرمایہ کار اب سونے کو “سیف ہیون ایسٹ” یعنی محفوظ سرمایہ کاری کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ موجودہ جغرافیائی کشیدگی، امریکی ڈالر کی قدر میں اتار چڑھاؤ، اور عالمی افراطِ زر کے خدشات نے سرمایہ کاروں کو سونا خریدنے پر مجبور کیا ہے۔
مالیاتی ماہرین کے مطابق، سونے کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ دنیا ایک نئے مالیاتی توازن کی طرف بڑھ رہی ہے، جہاں سونا ایک بار پھر عالمی معیشت کے مرکز میں اپنی جگہ بنا رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، بین الاقوامی ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ سال 2026ء تک سونے کی فی اونس قیمت 5 ہزار ڈالر کی سطح کو چھو سکتی ہے۔
اگر یہ پیشگوئی درست ثابت ہوئی تو یہ سرمایہ کاروں کے لیے ایک نیا گولڈ رش (Gold Rush) ثابت ہوگا، جس کے اثرات پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کی معیشت پر بھی پڑ سکتے ہیں۔
پاکستان میں سونے کی قیمت میں مسلسل اضافے نے جہاں صارفین اور زیورات کے تاجروں کو متاثر کیا ہے، وہیں سرمایہ کار طبقہ اسے منافع بخش موقع سمجھ کر سرمایہ کاری بڑھا رہا ہے۔
تاہم، ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر عالمی سطح پر ڈالر مزید کمزور ہوا یا افراطِ زر میں اضافہ جاری رہا تو سونا 2026 سے پہلے ہی 5 ہزار ڈالر فی اونس کی حد عبور کر سکتا ہے۔
یہ رجحان ایک بار پھر ثابت کرتا ہے کہ سونا نہ صرف زیور یا زینت کی علامت ہے بلکہ عالمی معیشت میں اعتماد کی کرنسی کے طور پر اپنی تاریخی حیثیت برقرار رکھے ہوئے ہے۔