امریکی تحقیقی ادارے ورلڈ پاپولیشن ریویو کی تازہ رپورٹ کے مطابق بھارت 3 ٹریلین (3 ہزار ارب) ڈالر کے قومی قرض کے ساتھ دنیا کا ساتواں بڑا مقروض ملک بن گیا ہے، جبکہ اس کے ہر شہری پر 504 ڈالر کا قرضہ عائد ہوتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی حکومت کو ہر سال اربوں ڈالر صرف سود کی ادائیگی پر خرچ کرنا پڑتے ہیں، جبکہ دوسری جانب کروڑوں بھارتی شہری اب بھی بنیادی ضروریاتِ زندگی سے محروم ہیں۔
اسی فہرست میں پاکستان کا نمبر 33 واں ہے، جس پر 260.8 ارب ڈالر کا قومی قرضہ ہے اور ہر پاکستانی پر اوسطاً 543 ڈالر کا قرضہ بنتا ہے۔ بنگلہ دیش کا قومی قرضہ 177.6 ارب ڈالر ہے اور اس کے ہر شہری پر 611 ڈالر کا بوجھ ہے۔
قومی قرضوں کی فہرست میں سب سے اوپر امریکا ہے، جس پر 32.9 ٹریلین ڈالر کا قرضہ ہے اور ہر امریکی شہری تقریباً 76 ہزار ڈالر کا مقروض ہے۔ اس کے بعد چین (15 ٹریلین ڈالر)، جاپان (10.9 ٹریلین ڈالر)، برطانیہ (3.4 ٹریلین ڈالر)، فرانس (3.4 ٹریلین ڈالر)، اٹلی (3.1 ٹریلین ڈالر)، بھارت (3 ٹریلین ڈالر)، جرمنی (2.8 ٹریلین ڈالر)، کینیڈا (2.3 ٹریلین ڈالر) اور برازیل (1.8 ٹریلین ڈالر) شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بڑے ممالک میں سب سے کم قومی قرض افغانستان پر ہے، جو صرف 1.6 ارب ڈالر ہے، جبکہ ہر افغان شہری پر صرف 30 ڈالر کا قرضہ بنتا ہے۔
فی کس قرض کے لحاظ سے آئرلینڈ دنیا کا سرفہرست ملک قرار پایا ہے، جہاں ہر شہری پر اوسطاً 6 لاکھ 14 ہزار ڈالر کا قرض ہے۔
عالمِ اسلام کے ممالک میں سب سے زیادہ قرض انڈونیشیا پر ہے جس کا مجموعی قرضہ 543 ارب ڈالر ہے، اس کے بعد مصر (377 ارب ڈالر)، ترکی (330 ارب ڈالر)، سعودی عرب (280 ارب ڈالر) اور ملائیشیا (278 ارب ڈالر) کا نمبر آتا ہے۔