اسلام آباد:صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ بھارت کی مسلسل عدم شرکت کے باعث سارک گزشتہ ایک دہائی سے جمود کا شکار ہے، اور یہی طرزِ عمل جنوبی ایشیاء میں مؤثر علاقائی تعاون کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے۔
سارک چارٹر ڈے کی 40ویں سالگرہ کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں صدرِ مملکت نے جنوبی ایشیائی خطے کی حکومتوں اور عوام کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ماضی میں چوتھے اور بارہویں سارک سربراہ اجلاس کی کامیاب میزبانی کی، تاہم 2016 میں ہونے والا انیسواں اجلاس بھارت کی عدم شرکت کے باعث ملتوی کرنا پڑا، جس کے بعد سے خطے کا یہ اہم تعاون کا پلیٹ فارم 11 برس سے تعطل میں پڑا ہے۔
صدر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ بھارت کے اس رویے نے نہ صرف علاقائی تعاون کو نقصان پہنچایا ہے بلکہ خطے کی ترقی، امن اور خوشحالی کا سفر بھی بلاوجہ رکاوٹوں کا شکار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس جمود کے باعث خطے میں نئے متبادل علاقائی فریم ورک پر سنجیدہ غور و فکر بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران اور چین کی شمولیت سے خطے میں رابطہ کاری کے نئے در وا ہوں گے اور تجارت، ٹرانزٹ و توانائی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے مواقع مزید مضبوط ہوں گے۔ پاکستان ہمیشہ سے ایک جامع اور باہمی تعاون پر مبنی علاقائی نظام کا حامی رہا ہے اور آئندہ بھی اس کردار کو بھرپور انداز میں ادا کرتا رہے گا۔
صدر مملکت نے اس بات پر زور دیا کہ خطے کے مسائل مشترکہ ہیں، لہٰذا ان کے حل بھی مشترکہ کوششوں کے ذریعے ہی ممکن ہیں۔ باہمی اعتماد، احترام اور تعاون کو فروغ دے کر جنوبی ایشیاء کو زیادہ پرامن، مستحکم اور خوشحال بنایا جاسکتا ہے۔