کراچی :افغان طالبان نے پاکستان کو پانی سے محروم کرنے کے منصوبے کے تحت کنڑ دریا پر ڈیم تعمیر کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ طالبان حکومت کے مطابق یہ فیصلہ براہِ راست سپریم لیڈر کی ہدایت پر کیا گیا ہے۔
طالبان کے قائم مقام وزیرِ پانی و توانائی ملا عبد اللطیف منصور کا کہنا ہے کہ ڈیم کی تعمیر مقامی افغان کمپنیوں کے ذریعے کی جائے گی تاکہ ملک کے آبی وسائل کو خود مختار طور پر منظم کیا جا سکے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس اقدام کے نتیجے میں خیبرپختونخوا اور پنجاب کے کئی علاقے پانی کی سنگین قلت سے دوچار ہو سکتے ہیں۔
یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاک افغان تعلقات پہلے ہی تناؤ کا شکار ہیں، اور اس فیصلے سے دونوں ممالک کے درمیان مزید کشیدگی بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، افغان طالبان حکومت نے پاکستان کو پانی کی فراہمی محدود کرنے کے مقصد سے یہ منصوبہ تیار کیا ہے۔
یہ منصوبہ بھارت کی پالیسی سے مماثل قرار دیا جا رہا ہے، کیونکہ بھارت نے 22 اپریل کو پہلگام حملے کے بعد پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا تھا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، طالبان حکومت کا یہ اقدام بھارت کے طرزِ عمل کی ایک “بازگشت” ہے، جو خطے میں آبی سیاست کو مزید پیچیدہ بنا سکتا ہے۔
کنڑ دریا تقریباً 500 کلومیٹر طویل ہے، جو پاکستان کے ضلع چترال سے نکل کر افغان صوبوں کنڑ اور ننگرہار سے گزرتا ہے، پھر کابل دریا میں شامل ہو کر اٹک کے قریب دریائے سندھ سے جا ملتا ہے۔
یہ دریا پاکستان کے لیے زرعی، پینے کے پانی اور بجلی پیداوار کا ایک اہم ذریعہ ہے، اور اس کے بہاؤ میں رکاوٹ ملک کے پانی کے توازن پر سنگین اثرات ڈال سکتی ہے۔
اگر افغانستان نے واقعی اس دریا پر ڈیم تعمیر کر لیا تو پاکستان کے کئی زرعی علاقے خشک سالی اور پانی کی کمی کے بحران سے دوچار ہو سکتے ہیں۔