طالبان حکومت کے بیانات پر وزیر دفاع کا سخت ترین ردعمل

اسلام آباد:وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ اگر ضرورت پیش آئی تو پاکستان طالبان رجیم کو شکست دے کر دنیا کے لیے ایک واضح مثال قائم کر سکتا ہے۔ انہوں نے استنبول مذاکرات کے بے نتیجہ رہ جانے پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ افغان طالبان حکومت مسلسل برادر ممالک سے مذاکرات کی درخواستیں کر رہی تھی، اور انہی برادر ممالک کی خواہش پر پاکستان نے امن کے مقصد سے بات چیت کی پیشکش قبول کی۔

خواجہ آصف نے کہا کہ بعض افغان حکام کے زہریلے بیانات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ طالبان رجیم کے اندر انتشار، دھوکا دہی اور عدم استحکام بڑھتا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو طالبان حکومت کو ختم کرنے یا انہیں دوبارہ غاروں میں چھپنے پر مجبور کرنے کے لیے اپنی تمام طاقت استعمال کرنے کی ضرورت نہیں، لیکن اگر ضرورت پڑی تو انہیں تورا بورا جیسے علاقوں میں عبرتناک شکست دی جا سکتی ہے، جو دنیا کے لیے ایک نئی مثال ہوگی۔

وزیرِ دفاع نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طالبان حکومت اپنی جنگی معیشت اور قابض اقتدار کو برقرار رکھنے کے لیے افغانستان کو ایک اور تنازع کی طرف دھکیل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان حکام اپنی کمزوریوں سے آگاہ ہیں، اسی لیے وہ جنگی نعرے لگا کر افغان عوام میں اپنی گرتی ہوئی ساکھ کو بحال کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔

خواجہ آصف نے واضح کیا کہ اگر افغان طالبان دوبارہ اپنے ہی ملک کو تباہ کرنے پر بضد رہے تو پھر نتائج کی ذمہ داری ان پر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ “graveyard of empires” کا بیانیہ صرف ایک مغالطہ ہے، پاکستان خود کو کبھی کوئی سلطنت نہیں سمجھتا۔ حقیقت یہ ہے کہ آج افغانستان طالبان کی پالیسیوں کے باعث اپنے ہی عوام کے لیے قبرستان بن چکا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تاریخی اعتبار سے افغانستان ہمیشہ بڑی طاقتوں کے کھیل کا میدان رہا ہے۔ وہ طالبان جنگجو جو ذاتی مفاد کے لیے خطے میں بدامنی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں، انہیں یہ جان لینا چاہیے کہ انہوں نے پاکستان کے عزم اور حوصلے کو کمزور سمجھ کر سنگین غلطی کی ہے۔

خواجہ آصف نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ اگر طالبان رجیم کسی جنگی مہم جوئی کی کوشش کرے گی تو دنیا خود دیکھے گی کہ ان کی دھمکیاں محض دکھاوا تھیں۔ پاکستان اپنی سرزمین پر کسی بھی دہشت گردانہ یا خودکش کارروائی کو ہرگز برداشت نہیں کرے گا، اور ایسی کسی بھی کوشش کا جواب سخت اور کڑوا دیا جائے گا۔

وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ طالبان رجیم کو اپنے انجام کا ضرور خیال رکھنا چاہیے، کیونکہ پاکستان کے عزم اور دفاعی صلاحیتوں کو آزمانا ان کے لیے انتہائی مہنگا اور خطرناک ثابت ہوگا۔