امیرِ جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ملک میں کوئی بھی شخصیت چاہے وہ کسی ادارے کا سربراہ ہو، صدر ہو یا وزیرِ اعظم اللہ کے قانون سے بالاتر نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اب سرداروں، وڈیروں اور بیوروکریسی کا نہیں بلکہ اللہ کا نظام نافذ ہوگا، کیونکہ انسان کی بنائی ہوئی طاقت یا حیثیت اللہ کے احکام سے بڑی نہیں ہو سکتی۔
لاہور کے مینارِ پاکستان میں منعقدہ بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اللہ کی بنائی ہوئی زمین پر نظام بھی اللہ ہی کا ہونا چاہیے۔ انہوں نے شرکائے جلسہ کے عہد کو سراہا کہ مینارِ پاکستان کے سائے تلے لاکھوں لوگ یہ فیصلہ کر رہے ہیں کہ وہ اللہ کے سوا کسی کی بالادستی قبول نہیں کریں گے۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ جو لوگ دھوکے اور فریب کے ذریعے اقتدار میں آتے ہیں، وہ بیرونی طاقتوں خصوصاً امریکہ سے ڈرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی فلسطین سے متعلق قرار داد کی حمایت کر کے پاکستان نے درست فیصلہ نہیں کیا۔ انہوں نے دوبارہ واضح کیا کہ ملک میں کسی کے لیے بھی استثنی موجود نہیں ہونا چاہیے—نہ کسی ادارے کے سربراہ کے لیے، نہ صدر اور نہ ہی وزیرِ اعظم کے لیے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر کوئی طاقت، سازش یا فارم 47 کے ذریعے اقتدار پر قبضہ کرے گا تو اس کے خلاف مزاحمت کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک سیاسی جماعتوں کے دائیں بائیں اے ٹی ایم کھڑے رہیں گے، نظام میں تبدیلی نہیں آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ جیسے بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے امیر کو پھانسی دے کر جدوجہد کو دبانے کی کوشش کی گئی، لیکن وہاں کے نوجوانوں نے جدوجہد نہیں چھوڑی اور بالآخر بھارت کے حمایت یافتہ عناصر کو اقتدار سے باہر کر دیا۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی پرامن جدوجہد کے ذریعے نظام کی تبدیلی کا شعور اُجاگر کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی میں قیادت وڈیروں، جاگیرداروں یا بیوروکریسی کے زیرِ اثر نہیں بنتی، اور نہ ہی خاندانی یا موروثی سیاست چلتی ہے، کیونکہ ایسی جماعتیں کبھی حقیقی انقلاب نہیں لاسکتیں۔