راولپنڈی:توہینِ رسالت کے ایک اہم مقدمے میں لاہور ہائی کورٹ نے بڑا فیصلہ سناتے ہوئے چار ملزمان کی سزائے موت کو کالعدم قرار دے دیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی ڈویژن بینچ نے ملزمان کی اپیلوں پر سماعت کی۔ سماعت مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیضان رزاق، عثمان لیاقت، وزیر گل اور امین رئیس کی سزائے موت ختم کرتے ہوئے انہیں بری کرنے اور فوری رہائی کا حکم جاری کر دیا۔
چاروں ملزمان اس وقت اڈیالہ جیل میں قید تھے۔ یاد رہے کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی نے 2023ء میں توہینِ رسالت کیس میں ان چاروں افراد کو سزائے موت سنائی تھی اور ایک ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔
ملزمان کے خلاف مقدمہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے درج کیا تھا، جس میں ان پر مقدس شخصیات کے خلاف مبینہ طور پر قابلِ اعتراض مواد سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے کا الزام تھا۔
ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق مقدمے کی تفتیش میں اہم تکنیکی خامیاں موجود تھیں۔ عدالت نے قرار دیا کہ ملزمان کے موبائل فونز کا فرانزک نہیں کرایا گیا، نہ ہی یہ ثابت کیا گیا کہ یہ موبائل کس کی ملکیت تھے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ ایسے حساس مقدمات میں شفاف تفتیش کے لیے تمام تکنیکی پہلوؤں کا مکمل جائزہ لینا ضروری ہے۔
عدالت نے ہدایت کی کہ اگر ملزمان کسی اور مقدمے میں مطلوب یا گرفتار نہیں تو انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔