اگر آپ دل کو مضبوط اور خود کو ہارٹ اٹیک اور فالج جیسے مہلک امراض سے محفوظ رکھنا چاہتے ہیں تو اپنی روزمرہ غذا میں چند ایسی چیزیں ضرور شامل کریں جن میں پولی فینولز کی مقدار زیادہ ہو۔ جدید تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ پولی فینول سے بھرپور غذائیں جسم میں نہ صرف حفاظتی کردار ادا کرتی ہیں بلکہ عمر کے ساتھ دل کی کارکردگی کو بھی بہتر بناتی ہیں۔
برطانیہ کے کنگز کالج لندن کی نئی تحقیق کے مطابق چائے، کافی، بیریز، گریاں، سالم اناج اور زیتون کے تیل جیسے غذائی اجزاء کا باقاعدہ استعمال دل کی صحت کو طویل عرصے تک محفوظ رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ تحقیق میں واضح کیا گیا ہے کہ پولی فینولز سے بھرپور غذا استعمال کرنے والے افراد میں دل کے امراض کا خطرہ ان لوگوں کے مقابلے میں کم ہوتا ہے جن کی غذا میں یہ عناصر شامل نہیں۔
پولی فینولز ایسے قدرتی نباتاتی مرکبات ہیں جو دل، دماغ، معدے اور مجموعی صحت کے لیے انتہائی مفید سمجھے جاتے ہیں۔ اس سائنسی مطالعے میں 31 سو سے زیادہ بالغ افراد کو شامل کیا گیا جن کی غذائی عادات اور جسمانی صحت کا جائزہ 10 سال سے زائد عرصے تک لیا گیا۔ اس دوران شرکا کے پیشاب کے نمونوں کا تجزیہ بھی کیا گیا تاکہ معلوم ہو سکے کہ ان کے جسم میں پولی فینولز کیسے جذب اور پراسیس ہوتے ہیں۔
تحقیق کے نتائج حیران کن نکلے۔ پولی فینول سے بھرپور غذائیں استعمال کرنے والے افراد میں بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی سطح واضح طور پر کم دیکھی گئی، جو دل کے امراض کی بنیادی وجوہات میں شامل ہیں۔ مزید یہ بھی معلوم ہوا کہ چائے، کافی، بیریز، زیتون کا تیل، گریاں اور سالم اناج جیسی غذائیں دل کی مضبوطی کے لیے انتہائی مفید ثابت ہوئیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ صرف ان غذاؤں کا استعمال ہی نہیں بلکہ مجموعی طور پر بہتر غذائی عادات اپنا لینا دل کی صحت پر مثبت اثر ڈالتا ہے۔ ان کے مطابق پولی فینولز سے بھرپور معمولی مقدار بھی دل کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے اور بڑھتی عمر کے ساتھ دل کے افعال کو تحفظ فراہم کرتی ہے۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ یہ مرکبات روزمرہ زندگی میں استعمال ہونے والی عام غذاؤں میں پائے جاتے ہیں، اس لیے انہیں اپنی خوراک میں شامل کرنا کسی کے لیے بھی مشکل نہیں۔
اس تحقیق کے نتائج معتبر سائنسی جریدے بی ایم سی میڈیسن میں شائع کیے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ دنیا بھر میں ہر سال سب سے زیادہ اموات دل کے امراض کے سبب ہوتی ہیں، اور عمر بڑھنے کے ساتھ ان میں مبتلا ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔