پی ٹی آئی نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی کور کمانڈر پشاور سے ملاقات کی تصدیق کر دی

پشاور :پاکستان تحریک انصاف نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اور کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل عمر احمد بخاری کے درمیان ہونے والی ملاقات کی تصدیق کر دی ہے۔

پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کور کمانڈر پشاور سے ملاقات کی۔

ان کے مطابق یہ ملاقات جمعہ کے روز وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں ہوئی، جہاں کور کمانڈر پشاور نے سہیل آفریدی کو وزارتِ اعلیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد پیش کی۔

شیخ وقاص اکرم نے مزید بتایا کہ ملاقات کے دوران وزیراعلیٰ نے کہا کہ امن و امان سے متعلق پالیسی کے حوالے سے وہ بانی پی ٹی آئی سے رہنمائی حاصل کریں گے۔

انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کے بعد امن و امان سے متعلق حکمتِ عملی پر مزید بات چیت کی جائے گی۔

یہ ملاقات صوبہ خیبر پختونخوا کے سیاسی اور عسکری تعلقات کے تناظر میں ایک اہم پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا کور کمانڈر پشاور سے ملاقات کرنا اس بات کی علامت ہے کہ صوبائی حکومت اور فوجی قیادت کے درمیان رابطوں کا تسلسل برقرار ہے، خصوصاً ایسے وقت میں جب صوبے کو امن و امان کے چیلنجز کا سامنا ہے۔

سیاسی سطح پر پی ٹی آئی کی جانب سے اس ملاقات کی فوری تصدیق اس امر کی نشاندہی کرتی ہے کہ پارٹی کسی بھی طرح کی غلط فہمی یا افواہ کو روکنا چاہتی ہے۔ وزیراعلیٰ کا یہ کہنا کہ وہ امن و امان کی پالیسی بانی پی ٹی آئی کی ہدایت کے مطابق طے کریں گے، ظاہر کرتا ہے کہ پارٹی کے اندر فیصلہ سازی کا مرکز اب بھی بانی رہنما ہی ہیں، جو صوبائی پالیسیوں پر براہِ راست اثر انداز ہوتے ہیں۔

یہ بیان اس تاثر کو بھی تقویت دیتا ہے کہ خیبر پختونخوا کی حکومت مکمل طور پر پارٹی قیادت کے سیاسی وژن کے مطابق چلنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ دوسری جانب کور کمانڈر پشاور کی جانب سے مبارکباد اور ملاقات کا انعقاد اس بات کی علامت ہے کہ عسکری قیادت صوبائی انتظامیہ کے ساتھ تعاون اور رابطے کے تسلسل کو اہم سمجھتی ہے۔

اگرچہ ملاقات کو رسمی قرار دیا جا سکتا ہے، لیکن اس کے سیاسی اثرات دور رس ہو سکتے ہیں، کیونکہ صوبے میں امن و امان کی پالیسی ایک حساس موضوع ہے۔ یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ وزیراعلیٰ کی جانب سے کسی بھی پالیسی فیصلے سے پہلے بانی پی ٹی آئی کی رہنمائی لینے کا عندیہ دینا، سیاسی نظم و ضبط اور قیادت پر اعتماد کا مظہر ہے۔

مجموعی طور پر، یہ ملاقات ایک علامتی لیکن اہم پیغام رکھتی ہے—کہ خیبر پختونخوا میں سیاسی قیادت اور عسکری اداروں کے درمیان ہم آہنگی برقرار ہے، اور امن و استحکام کے لیے مشترکہ تعاون کا سلسلہ جاری رہے گا۔