نئی دہلی: بھارتی ریفائنریز نے روسی تیل کی نئی خریداری فی الحال روک دی ہے، کیونکہ وہ حکومت اور سپلائرز سے تازہ وضاحت کی منتظر ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق، منگل کے روز ذرائع نے انکشاف کیا کہ بھارت کی متعدد ریفائنریز اپنی خام تیل کی ضروریات پوری کرنے کے لیے اسپاٹ مارکیٹ سے خریداری کر رہی ہیں۔ ان ذرائع نے میڈیا سے گفتگو کی اجازت نہ ہونے کے باعث اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی۔
ذرائع کے مطابق، سرکاری کمپنی انڈین آئل کارپوریشن (IOC) نے خام تیل کی خریداری کے لیے ٹینڈر جاری کیا ہے، جبکہ ریلائنس انڈسٹریز نے اسپاٹ مارکیٹ سے تیل کی خریداری میں اضافہ کر دیا ہے۔
خیال رہے کہ یورپی یونین، برطانیہ اور امریکا نے یوکرین جنگ کے باعث روس پر نئی پابندیاں عائد کی ہیں۔ ان میں حال ہی میں لگائی گئی امریکی پابندیاں بھی شامل ہیں، جو روس کے دو بڑے تیل پیدا کنندگان Lukoil اور Rosneft کو براہِ راست نشانہ بناتی ہیں۔
رائٹرز نے جمعرات کو رپورٹ کیا تھا کہ بھارتی ریفائنریز امریکی پابندیوں پر عمل درآمد کے لیے روسی تیل کی درآمد میں نمایاں کمی کرنے کی تیاری کر رہی ہیں۔ یہ اقدام ممکنہ طور پر بھارت اور امریکا کے درمیان تجارتی تعلقات کی بحالی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
گزشتہ ہفتے روسی تیل کی سب سے بڑی بھارتی خریدار ریلائنس انڈسٹریز نے کہا تھا کہ وہ نئی امریکی پابندیوں کی مکمل پاسداری کرے گی، تاہم اپنے موجودہ سپلائرز کے ساتھ تعلقات برقرار رکھے گی۔
رائٹرز کے مطابق کمپنی نے Rosneft سے تیل کی نئی درآمد بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ریفائنریز نے روسی تیل کی نئی کھیپوں کے لیے کوئی تازہ آرڈر نہیں دیا، جبکہ ان تاجروں کے کچھ آرڈرز بھی منسوخ کر دیے گئے ہیں جن کا تعلق پابندیوں کی زد میں آنے والی کمپنیوں سے ہے۔
ایک اور ذریعے نے کہا کہ “ہمیں یہ یقین دہانی کرنی ہے کہ ہماری خریداری کسی پابند ادارے یا کمپنی سے منسلک نہ ہو، کیونکہ بینک ایسی ادائیگیوں میں سہولت فراہم نہیں کر سکیں گے۔”
ایک تیسرے ذریعے کے مطابق، کچھ کمپنیاں اس بات کا جائزہ لے رہی ہیں کہ آیا وہ غیر پابند تاجروں یا کمپنیوں سے تیل حاصل کر سکتی ہیں یا نہیں۔
بین الاقوامی توانائی ایجنسی (IEA) کے مطابق، بھارت نے 2025 کے ابتدائی 9 ماہ میں روزانہ 1.9 ملین بیرل روسی تیل خریدا، جو روس کی کل برآمدات کا تقریباً 40 فیصد بنتا ہے۔
تجارتی ذرائع اور شپنگ ڈیٹا کے مطابق، اپریل سے ستمبر 2025 کے دوران بھارت کی روسی تیل کی درآمدات میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 8.4 فیصد کمی دیکھی گئی، جس کی بنیادی وجہ رعایتوں میں کمی اور محدود سپلائی تھی۔ اس کے نتیجے میں بھارتی ریفائنریز نے مشرقِ وسطیٰ اور امریکا سے تیل کی خریداری میں اضافہ کر دیا ہے۔