غزہ میں ترک فوج کو کسی صورت داخلے کی اجازت نہیں دینگے، اسرائیل کا دوٹوک اعلان

تل ابیب: اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کی ترجمان شوش بیڈروسیئن نے واضح اور دوٹوک انداز میں اعلان کیا ہے کہ اگر غزہ میں بین الاقوامی امن فورس تعینات بھی کی گئی تو اس میں ترک فوجی دستوں کی شمولیت کسی صورت ممکن نہیں ہوگی۔

اسرائیلی اخبار کے مطابق، تل ابیب نے یہ مؤقف امریکا کو بھی باضابطہ طور پر پہنچا دیا ہے کہ اسرائیل کسی بھی حال میں غزہ کی سرزمین پر ترک فوجیوں کی موجودگی قبول نہیں کرے گا۔

ترجمان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سخت لہجے میں کہا کہ:

’’غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا قدم نہیں پڑے گا۔‘‘

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب واشنگٹن کی جانب سے غزہ میں بین الاقوامی امن فورس تعینات کرنے کا منصوبہ زیرِ غور ہے، تاہم اسرائیل نے اس تجویز پر پہلے ہی اپنے تحفظات ظاہر کر دیے تھے۔

گزشتہ ماہ ہنگری میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈیون سار نے کہا تھا کہ جو ممالک غزہ میں امن مشن کے تحت اپنی افواج بھیجنے کا ارادہ رکھتے ہیں، انہیں اسرائیل کے ساتھ منصفانہ رویہ اپنانا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ صدر رجب طیب اردوان کی قیادت میں ترکی نے اسرائیل کے خلاف کھلے عام جارحانہ اور مخالفانہ مؤقف اختیار کیا ہوا ہے، اس لیے اسرائیل کسی صورت ترک فوج کو غزہ کی پٹی میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے گا۔

یہ تازہ بیان اسرائیل اور ترکی کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات کو مزید پیچیدہ بنانے کا سبب بن سکتا ہے، کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان غزہ کی صورتِ حال، انسانی ہمدردی کے اقدامات، اور فوجی کردار کے حوالے سے اختلافات مسلسل بڑھ رہے ہیں۔