ٹرمپ کے دبائو میں آ کر بھارت کا امریکا سے گیس خریدنے کا معاہدہ

بھارت نے اعلان کیا ہے کہ اس نے امریکا کے ساتھ ایک اہم توانائی معاہدہ طے کر لیا ہے، جس کے تحت امریکی حکومت بھارت کو مائع پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) کی سالانہ درآمدات کا تقریباً 10 فیصد فراہم کرے گی۔ اس معاہدے کا مقصد بھارت کے توانائی کے ذرائع میں تنوع پیدا کرنا اور ملکی مارکیٹ میں ایل پی جی کی دستیابی کو محفوظ اور سستا بنانا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق واشنگٹن اور نئی دہلی کے تعلقات اگست میں کشیدہ ہو گئے تھے، جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر 50 فیصد تک ٹیکس عائد کر دیا اور الزام لگایا کہ بھارت روسی تیل خرید کر یوکرین کی جنگ کی معاونت کر رہا ہے۔ ٹرمپ نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ممکنہ تجارتی معاہدے کے تحت روسی تیل کی خریداری کم کرنے پر اتفاق کیا تھا، جس کی نئی دہلی نے تردید کی۔

بھارت اور امریکا کے درمیان زرعی تجارتی معاملات اور روسی تیل کی خریداری سمیت متعدد امور پر اختلافات موجود ہیں، تاہم دونوں ممالک کے درمیان بات چیت جاری ہے۔

بھارتی وزیر برائے پیٹرولیم اور قدرتی گیس ہردیپ سنگھ پوری نے کہا کہ بھارت نے سالانہ 2.2 ملین ٹن ایل پی جی کے لیے ایک سالہ معاہدہ کیا ہے، جو امریکی گلف کوسٹ سے فراہم کی جائے گی، اور یہ بھارت کی مجموعی سالانہ درآمدات کا تقریباً 10 فیصد بنتا ہے۔ پوری کے مطابق یہ بھارتی مارکیٹ میں امریکی ایل پی جی کا پہلا منظم اور مستحکم معاہدہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کے عوام کو محفوظ اور سستی ایل پی جی فراہم کرنے کے لیے معاہدے کا مقصد ملکی توانائی ذرائع کو متنوع بنانا ہے، اور یہ معاہدہ دنیا کی سب سے تیزی سے بڑھتی ہوئی ایل پی جی مارکیٹ کو امریکی مارکیٹ کے لیے کھولتا ہے۔

اکتوبر میں بھارت کی سرکاری تیل کمپنی HPCL-Mittal Energy نے واشنگٹن کی جانب سے ماسکو کی دو بڑی تیل کمپنیوں پر پابندیاں عائد ہونے کے بعد روسی خام تیل کی خریداری روک دی تھی۔ نجی ملکیت والی کمپنی ریلائنس انڈسٹریز، جو روسی خام تیل کی بنیادی بھارتی خریدار ہے، نے بھی کہا کہ وہ امریکی اور یورپی یونین کی پابندیوں کے اثرات کا جائزہ لے رہی ہے۔

واضح رہے کہ بھارت دنیا کی پانچویں بڑی معیشت ہے، جس نے جون 30 کو ختم ہونے والے سہ ماہی دورانیے میں پانچ سہ ماہیوں میں سب سے تیز رفتار اقتصادی ترقی دیکھی، جس میں زیادہ حکومتی اخراجات اور بہتر صارفین کے رویے نے مدد کی۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی محصولات معیشت پر دباؤ ڈال رہے ہیں، اور اگر جلد نرمی نہ کی گئی تو اس مالی سال میں GDP کی نمو میں 60 سے 80 بنیاد پوائنٹس تک کمی کا خطرہ ہے۔