سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے کان کنی کے جدید لائسنسنگ نظام کا آغاز

لاہور:بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو پنجاب کے معدنی وسائل کی ترقی کی جانب راغب کرنے کے لیے حکومتِ پنجاب نے کان کنی اور معدنیات کے لیے ایک نیا جامع قانونی فریم ورک متعارف کرانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق، ’’دی پنجاب مائنز اینڈ منرلز بل 2025‘‘ پنجاب اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے، جس کے تحت صوبے میں کان کنی کے جدید لائسنسنگ نظام کا آغاز کیا جائے گا۔

بل کے مطابق، ایک لائسنسنگ اتھارٹی قائم کی جائے گی جو نئے کان کنی لائسنس جاری کرنے، معطل کرنے یا منسوخ کرنے کے مکمل اختیارات رکھے گی۔ اسی طرح، کان کنی و معدنیات فورس بھی تشکیل دی جائے گی، جس کی بنیادی ذمہ داری غیر قانونی کان کنی کی روک تھام ہوگی۔

بل کے متن کے مطابق، ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) کان کنی و معدنیات فورس کے سربراہ ہوں گے، اور سینیئر افسران کے علاوہ فورس کے تمام اہلکاروں کے لیے یونیفارم پہننا لازم قرار دیا گیا ہے۔ اس فورس کو گرفتاری کے اختیارات بھی حاصل ہوں گے تاکہ غیر قانونی سرگرمیوں پر فوری کارروائی کی جا سکے۔

بل میں یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ صوبے بھر میں کان کنی و معدنیات کے لیے مخصوص پولیس اسٹیشنز قائم کیے جائیں، جبکہ خصوصی عدالتیں (اسپیشل کورٹس) تشکیل دی جائیں گی جو ان مقدمات کی سماعت کریں گی۔ اسپیشل کورٹ کے فیصلے کو سیشن کورٹ میں چیلنج کیا جا سکے گا۔

اسی بل کے تحت ایکسپلوریشن پروموشن ڈویژن بھی تشکیل پائے گا، جو صوبے کے معدنی وسائل سے متعلق جیولوجیکل ڈیٹا بیس تیار کرے گا تاکہ تحقیق اور سرمایہ کاری کے عمل کو جدید خطوط پر استوار کیا جا سکے۔

بل میں نیلامی (بڈنگ) کے طریقہ کار، جرمانوں کی شقیں، اور شفافیت کے اصولوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ بل کی منظوری کے بعد موجودہ متعدد قوانین منسوخ کر دیے جائیں گے تاکہ تمام ضوابط کو ایک ہی قانونی نظام کے تحت لایا جا سکے۔

حکومتِ پنجاب کے مطابق، اس بل کا مقصد سرمایہ کاروں کو قانونی تحفظ فراہم کرنا، عالمی معیار کے مطابق ایک مؤثر قانونی ڈھانچہ تشکیل دینا، اور صوبے کے معدنی وسائل کے منظم، پائیدار اور ماحول دوست استعمال کو یقینی بنانا ہے۔

مزید یہ کہ، یہ قانون کان کنی کے شعبے میں شفافیت، سائنسی ترقی اور ماحولیاتی توازن کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ ریگولیٹری نگرانی کو مضبوط بنانے کا بھی ذریعہ بنے گا۔

بل کے تحت گرانٹ، تجدید، معطلی اور منسوخی کے طریقہ کار کو واضح کیا گیا ہے تاکہ سرمایہ کاروں کو ہر سطح پر اعتماد اور شفافیت حاصل ہو۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ نیا نظام نہ صرف صوبے کی معیشت اور صنعتی ترقی کو تقویت دے گا بلکہ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا کرے گا۔