قومی اسمبلی کا اجلاس آج، 27ویں آئینی ترمیم منظوری کے لیے پیش کی جائے گی

اسلام آباد:قومی اسمبلی کا اجلاس آج طلب کر لیا گیا ہے جس کا 11 نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا گیا ہے۔ اجلاس میں ملکی آئینی و پارلیمانی تاریخ کا ایک اہم مرحلہ طے پانے جا رہا ہے، کیونکہ 27ویں آئینی ترمیم کو منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ 27ویں آئینی ترمیم کا بل ایوان میں پیش کریں گے۔ یہ ترمیم گزشتہ روز سینیٹ سے دو تہائی اکثریت سے منظور کی جا چکی ہے اور اب اسے آئین کا حصہ بنانے کے لیے قومی اسمبلی سے منظوری درکار ہے۔

ایجنڈے کے مطابق، اجلاس میں توجہ دلاؤ نوٹس سمیت مختلف حکومتی امور پر بحث بھی متوقع ہے۔ اس کے علاوہ دو نئے تعلیمی اداروں کے قیام سے متعلق بل بھی منظوری کے لیے پیش کیے جائیں گے، جن کا مقصد اعلیٰ تعلیم کے شعبے کو مزید فروغ دینا ہے۔

گزشتہ روز سینیٹ میں 27ویں ترمیم کی منظوری کے دوران اپوزیشن جماعتوں نے شدید احتجاج کیا تھا، نعرے بازی کی اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ تاہم ووٹنگ کے دوران کسی نے مخالفت میں ووٹ نہیں دیا، جب کہ 64 ارکان نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور جے یو آئی (ف) کے سینیٹر احمد خان نے اپنی پارٹی پالیسی کے برعکس حکومت کے حق میں ووٹ دیا۔ اس عمل کو سیاسی حلقوں میں خاصی اہمیت دی جا رہی ہے، کیونکہ یہ ترمیم مستقبل میں عدلیہ اور ججز کی تعیناتی و مراعات سے متعلق عمل پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔

سیاسی ماہرین کے مطابق، قومی اسمبلی میں اس ترمیم کی منظوری کے بعد حکومت ایک بڑا آئینی سنگِ میل عبور کر لے گی۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں ایوان میں پھر احتجاج کریں گی، تاہم ترمیم کے منظور ہونے کے امکانات روشن ہیں کیونکہ حکومت کے اتحادی بھی اس کی حمایت کر چکے ہیں۔

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کے تحت ججز کی تقرری، پنشن اور مراعات سے متعلق چند بنیادی تبدیلیاں کی گئی ہیں، جنہیں مستقبل میں عدالتی نظام کو مؤثر بنانے کے لیے اہم قرار دیا جا رہا ہے۔