پشاور:خیبر پختونخوا حکومت نے 12 نومبر کو ہونے والے امن جرگے کے اعلامیے کو وفاقی حکومت اور تمام سیکیورٹی اداروں کو بھجوانے کے ساتھ ساتھ ایپکس کمیٹی میں پیش کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس فیصلے کا مقصد صوبے میں پائیدار امن، بین الجماعتی اتفاقِ رائے، اور ریاستی اداروں کے ساتھ ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے۔
ذرائع کے مطابق، یہ جرگہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال اور جاری سیکیورٹی آپریشنز کے حوالے سے ایک اہم پیش رفت تصور کیا جا رہا ہے۔ جرگہ کل خیبر پختونخوا اسمبلی ہال میں منعقد ہوگا، جس میں وزیراعلیٰ سہیل آفریدی شرکت کریں گے جبکہ اسپیکر بابر سلیم سواتی میزبانی کے فرائض انجام دیں گے۔ تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں اور اسمبلی میں 400 شرکاء کے بیٹھنے کا بندوبست کیا گیا ہے۔
حکومت کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ جرگے کے روز غیر متعلقہ افراد کے داخلے پر مکمل پابندی ہوگی۔ شرکت کے لیے منتخب نمائندوں، سیاسی رہنماؤں، وکلاء، بار کونسلز، اور سول سوسائٹی کے ارکان کو خصوصی پاسز جاری کیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، جرگے کے لیے 20 سے زائد سیاسی جماعتوں کو مدعو کیا گیا ہے جن میں اے این پی، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن)، جے یو آئی، جماعت اسلامی، قومی وطن پارٹی، اور مسلم لیگ (ق) سمیت مختلف مکاتبِ فکر کی نمائندہ جماعتیں شامل ہیں۔ تمام جماعتوں نے شرکت کی یقین دہانی کرا دی ہے۔
مزید بتایا گیا ہے کہ جرگے میں تقریباً 40 مقررین کے خطابات متوقع ہیں جو صوبے میں قیامِ امن، دہشت گردی کے خلاف حکمتِ عملی، اور سیکیورٹی آپریشنز کے اثرات پر اظہارِ خیال کریں گے۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ جرگے کے اعلامیے کی تیاری کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے گی، جو اجلاس کے نکات کو حتمی شکل دے گی۔ اس کے بعد وزیراعلیٰ اور اسپیکر اسمبلی مشترکہ طور پر اعلامیہ جاری کریں گے۔
اعلامیہ کے اجراء کے فوراً بعد ایپکس کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے گا جس میں جرگے کے نکات اور تجاویز پیش کی جائیں گی۔ یہ اجلاس صوبے اور وفاق کے درمیان امن سے متعلق پالیسی ہم آہنگی کے لیے کلیدی کردار ادا کرے گا۔
حکومتِ خیبر پختونخوا کا کہنا ہے کہ یہ جرگہ نہ صرف سیاسی و سماجی ہم آہنگی کی علامت ہوگا بلکہ مستقبل کی سیکیورٹی پالیسی کے لیے ایک جامع لائحہ عمل فراہم کرے گا، تاکہ صوبے میں دیرپا امن قائم کیا جا سکے۔