27 ویں آئینی ترمیم کے بعد عدلیہ میں ہلچل، لاہور ہائیکورٹ کا جج مستعفی

سپریم کورٹ کے دو سینئر ججز، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفوں کے دو روز بعد لاہور ہائی کورٹ کے ایک جج نے بھی عہدہ چھوڑ دیا۔ رپورٹس کے مطابق، لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے 27 ویں آئینی ترمیم کے بعد احتجاجاً اپنا استعفیٰ صدر پاکستان کو بھجوا دیا اور اپنا چیمبر خالی کر دیا۔

جسٹس شمس محمود مرزا کے تبادلے کا امکان 27 ویں آئینی ترمیم کے بعد پیدا ہوا تھا۔ وہ لاہور ہائی کورٹ کی انتظامی کمیٹی کے ممبر بھی رہ چکے ہیں۔ انہوں نے 22 مارچ 2014 کو لاہور ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج کے طور پر حلف اٹھایا تھا اور ان کی ریٹائرمنٹ 2028 میں متوقع تھی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جسٹس شمس محمود مرزا، سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ضیا محمود مرزا کے صاحبزادے ہیں۔ علاوہ ازیں، رواں سال جنوری میں ان کے خلاف سرکاری وکیل کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس بھی دائر کیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے 13 صفحات پر مشتمل استعفے میں کہا تھا کہ 27 ویں آئینی ترمیم آئین پاکستان پر ایک سنگین حملہ ہے اور اس ترمیم نے سپریم کورٹ کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے ادارے کی عزت، ایمان داری اور دیانت کے ساتھ خدمت کی، ان کا ضمیر صاف ہے اور انہیں کسی بھی بات کا پچھتاوا نہیں۔ سینئر ترین جج کی حیثیت سے انہوں نے استعفیٰ پیش کیا۔

یہ استعفے عدلیہ کے اندرونی ماحول اور آئینی ترامیم پر ججز کی عدم اطمینان کی عکاسی کرتے ہیں، اور یہ پاکستانی عدالتی تاریخ میں ایک اہم موڑ کے طور پر دیکھے جا رہے ہیں۔