لاہور:ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد بھاری جرمانوں سے متعلق مقدمے کی سماعت کے دوران لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے اہم ریمارکس دیتے ہوئے واضح کیا کہ حکومت نے قانون سازی کر دی ہے، اب اس پر عملدرآمد کروانا ضروری ہے۔ آپ لوگ قانون پر عمل کے بجائے اسے ختم کرانے عدالت آ گئے ہیں، جو مناسب طرزِ عمل نہیں۔
موٹر وہیکل آرڈیننس میں ترامیم کے خلاف درخواست کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ پولیس کے مطابق کم عمر ڈرائیوروں کے باعث ون وے خلاف ورزی سے پیش آنے والے حادثات میں 5 ہزار بچے زخمی اور جاں بحق ہو چکے ہیں۔ اسی لیے جرمانے بڑھائے گئے تاکہ عوام قانون شکنی سے باز رہیں۔ قوانین دراصل سماج کو بہتر بنانے کے لیے بنائے جاتے ہیں۔
جسٹس عالیہ نیلم نے مزید کہا کہ شہریوں کو ذمہ دار بنانے کے لیے موثر قانون سازی ضروری ہے۔ کم عمر بچے تیز رفتاری سے موٹر سائیکل چلاتے ہیں اور والدین بھی اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتے، جس کے نتائج حادثات کی صورت میں سامنے آتے ہیں۔
اس سے قبل درخواست گزار آصف شاکر ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ پولیس کم عمر بچوں کے خلاف ایف آئی آرز درج کر رہی ہے جبکہ وی آئی پی پروٹوکول کے باعث سڑکیں بند ہونے سے خود ٹریفک جام پیدا ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام کو آگاہی دینے کے بجائے بھاری جرمانے عائد کیے جا رہے ہیں، لہٰذا ترامیم کو کالعدم قرار دیا جائے۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ بچوں کی حفاظت انتہائی ضروری ہے، اور ہمیں قانون پر عمل کرنے والی قوم بننا چاہیے۔ دبئی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ایک لاکھ درہم تک جرمانہ ہوتا ہے۔ ہمارے گلی محلوں میں ہٹ اینڈ رن واقعات عام ہیں۔ بچوں کے پاؤں زمین پر نہیں لگتے اور والدین انہیں موٹر سائیکل خرید کر دے دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے اپنے گھر کے بڑوں اور بچوں تک کے چالان آ چکے ہیں۔ حکومت کا واضح مؤقف ہے کہ پہلی خلاف ورزی پر وارننگ جرمانہ جبکہ دوسری بار قانونی کارروائی ہوگی۔
بعد ازاں درخواست گزار کے وکیل نے درخواست واپس لینے کی استدعا کی، جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔