اسلام آباد:ملک میں نجی اسکولوں کی جانب سے لوگو والی نوٹ بکس، ورک بکس اور یونیفارمز کی مشروط فروخت کے خلاف کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان نے اہم اقدام اٹھایا ہے اور 17 بڑے نجی اسکول سسٹمز کو شوکاز نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔
کمیشن نے ان اسکولوں کے خلاف سوموٹو کارروائی کی، بعد ازاں انکوائری میں واضح ثبوت ملے کہ یہ اسکول سسٹمز اپنے ہزاروں برانچز اور فرنچائزز میں طلبہ اور نئے داخلے لینے والے بچوں کو اسکول کی مہنگی کاپیاں، ورک بکس اور یونیفارمز صرف اسکول یا اسکول کے منظور شدہ وینڈرز سے خریدنے پر مجبور کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسکولوں نے گائیڈ لائنز اور پالیسی کے نام پر سخت اصول نافذ کیے ہوئے ہیں، جس کے باعث والدین کے پاس کھلی مارکیٹ سے نسبتاً سستے اور معیاری متبادل خریدنے کا کوئی اختیار نہیں رہتا۔
کمپٹیشن کمیشن نے ان اسکول سسٹمز میں شامل اداروں کے نام بھی جاری کیے ہیں جن میں بیکن ہاؤس اسکول سسٹم، دی سٹی اسکول، ہیڈ اسٹارٹ، لاہور گرامر اسکول، فروبلز، روٹس انٹرنیشنل، روٹس ملینیم، کے آئی پی ایس، الائیڈ اسکولز، سپرنوا، دارارقم، اسٹپ اسکول، ویسٹ منسٹر انٹرنیشنل، یونائیٹڈ چارٹرڈ اسکول اور دی اسمارٹ اسکول شامل ہیں۔
یہ اسکول ملک بھر میں سیکڑوں کیمپسز چلاتے ہیں اور لاکھوں طلبہ پر اثر انداز ہوتے ہیں، جس سے ان کے پاس مارکیٹ میں نمایاں طاقت موجود ہے۔
کمیشن کی انکوائری کے مطابق والدین کو لوگو والی اسٹیشنری، ورک بکس اور یونیفارمز صرف اسکول کے منتخب وینڈرز سے خریدنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ کئی اسکولوں میں لازمی اسٹڈی پیکس آن لائن پورٹلز یا مخصوص دکانوں کے ذریعے فراہم کیے جاتے ہیں اور طلبہ کو کھلی مارکیٹ سے خریدی گئی اشیا استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ کئی اسٹڈی پیکس کی قیمت کھلی مارکیٹ میں دستیاب یکساں اشیا کے مقابلے میں 280 فیصد تک زیادہ پائی گئی۔ مخصوص وینڈرز کی تقرری سے ہزاروں چھوٹے اسٹیشنری فروش اور یونیفارم تیار کرنے والے کاروبار محدود ہو گئے ہیں۔
کمیشن نے واضح کیا کہ اسکولوں کی جانب سے اس طرح کے انتظام کو مشروط فروخت کہا جاتا ہے جو کمپٹیشن قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔ والدین کو اسکول کے نافذ کردہ تجارتی فیصلوں پر عمل کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے، جس سے طلبہ ’یرغمال صارفین‘ بن جاتے ہیں۔
پاکستان میں نجی اسکولوں میں زیر تعلیم طلبہ کی تعداد مجموعی انرولمنٹ کا تقریباً نصف ہے، اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کے تناظر میں مہنگے برانڈڈ اسٹڈی پیکس اور یونیفارمز والدین پر مالی دباؤ بڑھا رہے ہیں۔
کمیشن نے تمام اسکول سسٹمز کو 14 دن کے اندر تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔ اگر مقررہ مدت میں جواب نہ آیا تو کمپٹیشن کمیشن قانون کے مطابق تجارتی ادارے کے سالانہ ٹرن اوور کا 10 فیصد یا 750 ملین روپے تک جرمانہ عائد کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔