راولپنڈی:انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے جی ایچ کیو حملہ کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کو پیش کرنے کے لیے اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو ویڈیو لنک کی تیاری کی ہدایت جاری کر دی ہے۔
کیس کی سماعت جج امجد علی شاہ کے سامنے ہوئی، مگر آج بھی ٹرائل آگے نہ بڑھ سکا۔ ویڈیو لنک فعال نہ ہونے کے باعث شیخ رشید، سیمابیہ طاہر اور دیگر ملزمان حاضری لگا کر واپس چلے گئے۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ مقدمے کے گواہ کرکٹ اسٹیڈیم کی سیکیورٹی پر ڈیوٹی دے رہے ہیں، جس پر عدالت نے گواہوں کو اگلی سماعت پر طلب کرتے ہوئے کارروائی 3 دسمبر تک ملتوی کر دی۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ آئندہ سماعت واٹس ایپ ویڈیو کال کے ذریعے ہوگی۔
سماعت کے دوران عمران خان سے فوری ملاقات کی درخواست بھی دائر کی گئی۔ وکیل فیصل ملک نے کہا کہ کیس پر مشاورت کے لیے عمران خان سے بات چیت ناگزیر ہے۔
بعد ازاں میڈیا گفتگو میں فیصل ملک نے کہا کہ 26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم بنیادی حقوق اور جمہوریت پر حملہ ہیں اور انہیں واپس لیا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ آزاد عدلیہ پر دباؤ کسی صورت قبول نہیں، اور اڈیالہ جیل کے باہر فسطائیت پر مبنی اقدامات کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ انہوں نے ویڈیو لنک ٹرائل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان چاہتے ہیں کہ سماعت ان کی موجودگی میں کی جائے۔
فیصل ملک نے یہ بھی کہا کہ بے بنیاد مقدمات میں عمران خان کا حق ہے کہ ٹرائل ان کے سامنے ہو۔ بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کے ساتھ گزشتہ رات جیل کے باہر ہونے والے سلوک کی بھی شدید مذمت کی گئی اور قانونی کارروائی کا عندیہ دیا گیا۔
دوسری جانب شیخ رشید نے گفتگو میں کہا کہ امید ہے اچھا وقت ضرور آئے گا۔ علیمہ خان اور دیگر بہنوں کو ملاقات کی اجازت دی جانی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں مہنگائی، بے روزگاری اور معاشی مشکلات شدید ہیں جن پر فوری توجہ دی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ان کیسز میں پیشیاں بھگت رہے ہیں جبکہ واقعے کے وقت بیرون ملک تھے۔ شیخ رشید کا مزید کہنا تھا کہ ان کے بھتیجے شیخ راشد کو 40 سال سزا دی گئی حالانکہ وہ فیصل آباد کبھی گئے ہی نہیں۔ ملک میں بجلی بل، فیسیں اور بنیادی اشیا کی قیمتیں بہت بڑھ چکی ہیں، حکومت نوٹس لے۔