اسلام آباد: پاکستان کے لائیو اسٹاک سیکٹر میں ایک اہم سنگِ میل عبور کر لیا گیا ہے۔ کلاؤڈ ایگری گروپ کے اشتراک سے امریکا سے براہِ راست درآمد شدہ مویشیوں کی کھیپ پاکستان پہنچ گئی۔ اس اقدام سے نہ صرف دودھ کی پیداوار میں نمایاں اضافہ متوقع ہے بلکہ ڈیری مصنوعات کی برآمدات کے فروغ کے بھی روشن امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔
یہ تاریخی پیش رفت اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کے تعاون سے گرین کارپوریٹ لائیو اسٹاک انیشیٹو (GCLI) کے تحت ممکن ہوئی۔ ایس آئی ایف سی کی معاونت سے پاکستان کے لائیو اسٹاک سیکٹر کو جدید بنیادوں پر استوار کرنے کے لیے عملی اقدامات جاری ہیں۔
گرین کارپوریٹ لائیو اسٹاک انیشیٹو (GCLI) ملکی ڈیری صنعت کی ترقی کے لیے جدید بریڈنگ ٹیکنالوجی، جینیاتی بہتری، اور تربیتی پروگراموں کے ذریعے نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔ ادارہ جدید سائنسی طریقوں سے مویشیوں کی صحت، خوراک، اور افزائش نسل کے نظام میں بہتری لا رہا ہے تاکہ مقامی پیداوار عالمی معیار کے مطابق ہو سکے۔
ذرائع کے مطابق، سال 2024 میں برازیل سے اعلیٰ نسل کے مویشیوں کی آمد پر بھی GCLI کے اقدامات کو زبردست پذیرائی ملی تھی، جس کے بعد امریکا سے مویشیوں کی درآمد پاکستان کے ڈیری سیکٹر کے لیے ایک نیا سنگِ بنیاد ثابت ہوگی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایس آئی ایف سی کی بدولت بین الاقوامی سرمایہ کاری اور پارٹنرشپ کو فروغ مل رہا ہے، جس سے پاکستان میں لائیو اسٹاک سیکٹر کو جدید سائنسی، تجارتی، اور برآمداتی اہداف کے قریب لایا جا رہا ہے۔
یہ منصوبہ نیشنل ہرڈ ٹرانسفارمیشن پروگرام کے تحت پاکستان کے لائیو اسٹاک کے معیار کو عالمی سطح پر لے جانے کی سمت ایک بڑی کامیابی سمجھا جا رہا ہے۔