سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی عموماً ہماری جلد خشک، کھردری اور سخت محسوس ہونے لگتی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ تو موسمیاتی تبدیلی ہے، تاہم کئی دیگر عوامل بھی اس کیفیت کو بڑھا دیتے ہیں۔
جب سرد ہوا چلتی ہے تو فضا کی نمی میں کمی واقع ہوتی ہے، جس کے باعث جلد سے قدرتی نمی تیزی سے بخارات بن کر اڑ جاتی ہے۔ یہی عمل جلد کو بے رونق، کھچاؤ بھری اور کھردری بنا دیتا ہے۔
اس مسئلے کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم جلد کی ساخت پر ایک نظر ڈالیں۔ جلد تین تہوں پر مشتمل ہوتی ہے:
سب سے اندرونی تہہ چربی یا فیٹس پر مشتمل ہوتی ہے جو جسم کو گرم رکھتی اور توانائی محفوظ کرتی ہے۔
درمیانی تہہ (ڈرمیس) میں خون کی نالیاں، اعصاب، پسینے کے غدود اور بالوں کی جڑیں موجود ہوتی ہیں۔
سب سے اوپر کی تہہ (ایپیڈرمس) دراصل جلد کی حفاظتی پرت ہے اور یہی وہ حصہ ہے جو خشک ہونے کے اثرات سب سے پہلے ظاہر کرتا ہے۔
ایپیڈرمس میں موجود خلیات نچلی سطح سے اوپر اٹھتے ہیں، سطح پر پہنچ کر مر جاتے ہیں اور جھڑنے لگتے ہیں۔ یہی عمل جلد کو کھردرا بناتا ہے۔ قدرتی طور پر یہ چکر تقریباً ہر ماہ جلد کی نئی تجدید کا باعث بنتا ہے، لیکن سردیوں میں یہی عمل بے ترتیبی کا شکار ہو جاتا ہے۔
خشک جلد سے بچاؤ کے لیے چند سادہ مگر مؤثر عادات اپنائی جا سکتی ہیں:
نیم گرم پانی سے غسل کریں، بہت زیادہ گرم پانی استعمال نہ کریں۔
غسل کا دورانیہ کم رکھیں تاکہ جلد کی قدرتی چکنائی برقرار رہے۔
نہانے کے فوراً بعد موئسچرائزر یا باڈی لوشن لگائیں تاکہ نمی بند ہو جائے۔
گھر یا دفتر میں humidifier استعمال کریں جو فضا میں مناسب نمی برقرار رکھتا ہے۔
اگر جلد کی خشکی کے ساتھ شدید خارش، دراڑیں، جلن یا خون آنے جیسے آثار ظاہر ہونے لگیں تو یہ محض سردی کا اثر نہیں بلکہ کسی جلدی بیماری کی علامت بھی ہو سکتا ہے۔ ایسی صورت میں فوراً کسی ماہرِ جلد (Dermatologist) سے رجوع کرنا چاہیے تاکہ بروقت علاج ممکن ہو سکے۔
جلد کی باقاعدہ نگہداشت، متوازن غذا اور مناسب پانی کا استعمال سردیوں میں بھی جلد کو تازہ، نرم اور تروتازہ رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔