واشنگٹن:امریکہ کی تاریخ کا طویل ترین سرکاری تعطل بالآخر ختم ہوگیا ہے۔ سینیٹ کے بعد ایوانِ نمائندگان نے بھی حکومتی اخراجات سے متعلق بل بھاری اکثریت سے منظور کرلیا، جس کے نتیجے میں وفاقی اداروں کی بندش ختم اور سرکاری سرگرمیاں ایک بار پھر بحال ہو گئی ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق، ایوانِ نمائندگان میں 6 ڈیموکریٹس سمیت 222 ارکان نے بل کے حق میں ووٹ دیا جبکہ 2 ریپبلکن سمیت 209 ارکان نے اس کی مخالفت کی۔ یہ بل اب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دستخط کے لیے بھیج دیا گیا ہے، جس کے بعد یہ قانون کی شکل اختیار کر لے گا۔
عارضی فنڈنگ بل کی منظوری سے یکم اکتوبر سے جاری طویل ترین شٹ ڈاؤن ختم ہوا، جس کے دوران لاکھوں سرکاری ملازمین کو تنخواہیں نہ مل سکیں اور بے شمار وفاقی محکمے مفلوج ہو کر رہ گئے۔ دفاتر کی بندش نے ائیر ٹریفک کنٹرول، غذائی امدادی منصوبوں اور دیگر اہم خدمات کو بھی بری طرح متاثر کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق، اس بل کے تحت حکومت کو 30 جنوری تک مالی وسائل مہیا کیے جائیں گے تاکہ ضروری امور اور عوامی خدمات میں تسلسل برقرار رکھا جا سکے۔
قانون سازوں کے مطابق، اس اقدام کا بنیادی مقصد تنخواہوں کی بروقت ادائیگی، غذائی اسکیموں کی بحالی، اور ایئر ٹریفک نظام کی مکمل بحالی کو یقینی بنانا ہے۔ ماہرین اسے طویل مالی بحران کے خاتمے کی سمت ایک اہم پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔
امریکی عوام نے بھی اس فیصلے پر سکھ کا سانس لیا ہے، کیونکہ کئی ہفتوں سے جاری شٹ ڈاؤن کے باعث نہ صرف معیشت پر دباؤ بڑھ رہا تھا بلکہ لاکھوں خاندان مالی مشکلات کا شکار تھے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ پیش رفت واشنگٹن کی سیاسی کشمکش میں ایک عارضی وقفہ ضرور ہے، مگر پائیدار حل کے لیے قانون سازوں کو اب جامع مالیاتی پالیسی وضع کرنا ہوگی۔