چین میں کرپشن کے الزام پر فوج کے 9 اعلیٰ جرنیل برطرف

بیجنگ: چین میں کرپشن کے خلاف جاری مہم کے دوران کمیونسٹ پارٹی نے فوج کے 9 اعلیٰ عہدیداروں کو پارٹی اور فوج دونوں سے نکال دیا ہے۔ یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حکمران جماعت اپنا اہم سالانہ کنونشن منعقد کرنے جا رہی ہے، جہاں ملک کے معاشی لائحہ عمل اور نئی قیادت کے انتخاب پر بحث متوقع ہے۔

چینی وزارتِ دفاع کے مطابق، برطرف کیے گئے افسران میں سے زیادہ تر سینئر جنرلز اور پارٹی کی فیصلہ ساز مرکزی کمیٹی کے ارکان تھے۔ ان پر سنگین مالیاتی بے ضابطگیوں اور پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق، برطرف کیے گئے فوجی افسران میں سنٹرل ملٹری کمیشن کے وائس چیئرمین ہی ویڈونگ اور راکٹ فورس کے کمانڈر وانگ ہوبن شامل ہیں۔ ہی ویڈونگ چینی فوج میں دوسرے اعلیٰ ترین عہدے پر فائز تھے۔ انہیں آخری بار مارچ 2025 میں عوامی سطح پر دیکھا گیا تھا، جس کے بعد ان کی طویل غیر موجودگی نے اس تاثر کو تقویت دی کہ وہ تحقیقات کی زد میں ہیں۔

وزارتِ دفاع کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ان افسران نے پارٹی کے اصولوں اور فوجی ضابطوں کی سنگین خلاف ورزی کی، بڑی رقموں کی خردبرد اور مالی بدعنوانی جیسے جرائم میں ملوث پائے گئے، لہٰذا انہیں نہ صرف عہدوں سے ہٹایا گیا بلکہ پارٹی رکنیت سے بھی محروم کر دیا گیا۔

چینی حکام کے مطابق، یہ کارروائی صدر شی جن پنگ کے “زیرو ٹالرینس” پالیسی کے تحت کی گئی ہے جو بدعنوانی کے خلاف سخت مہم چلا رہے ہیں۔
تاہم مغربی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ محض کرپشن کے خلاف مہم نہیں بلکہ سیاسی صفائی بھی ہو سکتی ہے تاکہ فوج میں صدر شی کی پوزیشن کو مزید مستحکم کیا جا سکے۔

چین میں پچھلے کچھ برسوں میں فوجی اداروں پر مسلسل گرفت مضبوط کی جا رہی ہے۔ راکٹ فورس، جو چین کے اسٹریٹجک میزائل پروگرام کی نگران ہے، اس سے قبل بھی اعلیٰ سطحی تبدیلیوں کی زد میں آ چکی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ تبدیلیاں اس بات کا اظہار ہیں کہ چینی قیادت فوجی نظم و ضبط اور وفاداری کے معاملات پر کوئی نرمی برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں۔

یہ برطرفیاں پارٹی کنونشن سے عین قبل سامنے آئی ہیں، جس سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ چینی قیادت بدعنوانی کے خاتمے کے ساتھ ساتھ اپنی سیاسی گرفت کو بھی مضبوط بنانے کے لیے سرگرم ہے۔