امریکا اور کولمبیا کے درمیان سفارتی تعلقات سنگین بحران کی طرف بڑھ گئے ہیں۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے الزامات اور تجارتی پابندیوں کی دھمکیوں کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔
عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق کولمبیا نے اپنے سفیر ڈینیئل گارسیا-پینا کو فوری طور پر واشنگٹن سے واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کولمبیا کی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام امریکی صدر کے حالیہ جارحانہ بیانات اور ممکنہ ٹیرف عائد کرنے کی دھمکیوں کے ردِعمل میں کیا گیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کولمبیا پر منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا اب کولمبیا کو دی جانے والی تمام مالی امداد بند کرنے جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان یہ تنازع اُس وقت مزید شدت اختیار کر گیا جب کولمبیا نے امریکی فوج کی جانب سے کیریبین سمندر میں مبینہ منشیات بردار کشتیوں پر کیے گئے حملے کی سخت مذمت کی۔
امریکی حملے میں درجنوں افراد ہلاک ہوگئے تھے، جن میں سے تین مقامی شہری بتائے گئے۔ کولمبیا کے صدر نے واقعے کو ’’انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مرنے والے بے گناہ مزدور طبقے سے تعلق رکھتے تھے۔
اس بیان کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے جوابی ردعمل دیتے ہوئے کولمبیا کے صدر کو ’’منشیات فروشوں کا حمایتی‘‘ قرار دیا اور تجارتی پابندیاں عائد کرنے کی کھلی دھمکی دے ڈالی۔
جواب میں کولمبیا کے صدر گوستاوو پیٹرو نے سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں نہ تاجر ہوں، نہ منشیات فروش۔ میرے لیے عزت دولت سے بڑھ کر ہے، اور میں کسی صورت کولمبیا کی توہین برداشت نہیں کروں گا۔‘‘
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ کشیدگی برقرار رہی تو دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات اور انسدادِ منشیات معاہدے شدید متاثر ہو سکتے ہیں۔