تنخواہ دار طبقے نے تاجروں اور برآمد کنندگان سے ڈبل ٹیکس جمع کروادیا

پاکستان میں رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے دوران تنخواہ دار طبقہ ایک بار پھر قومی خزانے کا سب سے بڑا ٹیکس دہندہ بن کر سامنے آیا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق تنخواہ داروں نے صرف تین ماہ میں 130 ارب روپے ٹیکس کی مد میں جمع کرائے، جو تاجروں، تھوک فروشوں اور برآمد کنندگان کی مجموعی ادائیگیوں سے دو گنا زیادہ ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی رپورٹ کے مطابق جائیداد کی خرید و فروخت سے 60 ارب روپے، برآمد کنندگان سے 45 ارب روپے، تھوک فروشوں سے 14.6 ارب روپے جبکہ ہول سیل سیکٹر سے صرف 11.5 ارب روپے حاصل کیے گئے۔

یوں قومی خزانے میں تنخواہ دار طبقے کا حصہ برآمد کنندگان کے مقابلے میں تین گنا اور ریٹیل و ہول سیل سیکٹر کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ رہا۔

گزشتہ مالی سال کے دوران اس طبقے نے 545 ارب روپے ٹیکس ادا کیا تھا، جبکہ رواں برس کا ہدف 600 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ تاجروں، پراپرٹی ڈیلرز اور برآمد کنندگان کے کم ٹیکس ریٹرنز سے ٹیکس نظام میں انصاف اور مساوات کے سوالات جنم لے رہے ہیں، کیونکہ اصل بوجھ بدستور تنخواہ دار طبقے پر ہی ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق جائیداد کی خرید و فروخت پر ٹیکس وصولی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

ایف بی آر نے 236C سیکشن کے تحت جائیداد کی فروخت پر 42 ارب روپے وصول کیے، جو گزشتہ سال اسی مدت میں 23 ارب روپے تھے۔

اسی طرح جائیداد کی خریداری پر 236K سیکشن کے تحت 24 ارب روپے حاصل کیے گئے، جب کہ گزشتہ سال یہ رقم 18 ارب روپے تھی۔

بجٹ 2025-26 کے تحت جائیداد کی فروخت پر ٹیکس کی شرح 4.5 فیصد کر دی گئی ہے اگر لین دین کی مالیت 50 ملین روپے سے کم ہو۔
خریداری کی صورت میں ٹیکس شرح 1.5 فیصد ہے، تاہم اگر خریدار ایکٹو ٹیکس دہندگان کی فہرست (ATL) میں شامل نہ ہو تو اسے 10.5 فیصد ادا کرنا ہوگا۔
جبکہ ریٹرن مقررہ تاریخ کے بعد فائل کرنے پر یہ شرح 4.5 فیصد تک بڑھ جاتی ہے۔

مجموعی طور پر جائیداد کے لین دین سے ایف بی آر نے پہلی سہ ماہی میں 60 ارب روپے حاصل کیے، جو گزشتہ سال کے 45 ارب روپے سے 33 فیصد زیادہ ہیں۔

دوسری جانب برآمد کنندگان سے انکم ٹیکس آرڈیننس کی دفعات 154 اور 147(6C) کے تحت 45 ارب روپے اکٹھے کیے گئے، جو گزشتہ سال 43 ارب روپے تھے۔
فی الحال برآمدات پر سیکشن 154 کے تحت ایک فیصد اور 147(6C) کے تحت مزید ایک فیصد ٹیکس لاگو ہے۔

ایف بی آر حکام کے مطابق اس سال کے دوران تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس وصولی میں واضح اضافہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ٹیکس اصلاحات کا بوجھ بدستور مڈل کلاس پر ہے، جب کہ بڑے تجارتی گروہ ابھی بھی کم حصہ ڈال رہے ہیں۔