ٹیکس فری معیشت کا جادو، دبئی میں غیر ملکی امیر افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ

دبئی / لندن: برطانیہ میں ٹیکسوں کی شرح میں ممکنہ اضافے کے بعد برطانوی کروڑ پتیوں نے متحدہ عرب امارات کا رخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ دولت مند افراد کی بڑی تعداد اب دبئی اور دیگر امارات میں مستقل رہائش اختیار کر رہی ہے تاکہ بھاری ٹیکسوں سے بچا جا سکے۔

خلیجی میڈیا رپورٹس کے مطابق، برطانیہ میں رواں ماہ انکم ٹیکس کی شرح میں اضافے کا امکان ہے، جس کے پیشِ نظر کئی برطانوی ملینئرز نے اپنے مالیاتی مفادات کے تحفظ کے لیے عرب امارات منتقل ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گزشتہ سال دنیا بھر سے 9,800 ملینئرز متحدہ عرب امارات خصوصاً دبئی منتقل ہوئے، جن میں سب سے زیادہ تعداد برطانوی شہریوں کی تھی۔ یہ وہ افراد ہیں جو لیبر پارٹی کے نان ڈوم اسٹیٹس ختم کرنے کے فیصلے سے سخت ناراض تھے۔

مزید بتایا گیا کہ ٹیکس ریفارمز کے نفاذ کے بعد صرف اپریل کے مہینے میں ہی 691 برطانوی ملینئرز نے یو اے ای میں سکونت اختیار کی، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 79 فیصد زیادہ ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی ٹیکس فری معیشت، سازگار کاروباری ماحول، اور پرتعیش طرزِ زندگی دنیا بھر کے امیر طبقے کو اپنی جانب راغب کر رہی ہے۔ اسی وجہ سے دبئی تیزی سے دولت مند افراد کے عالمی مرکز کے طور پر ابھر رہا ہے۔

اقتصادی تجزیہ کاروں کے مطابق، اگر برطانیہ نے ٹیکس اصلاحات کا دائرہ مزید بڑھایا تو یہ رجحان آنے والے مہینوں میں مزید تیز ہو سکتا ہے، جس سے برطانوی معیشت کو سرمایہ کے انخلا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔