امریکی حکومت نے پانچ لاکھ الو مارنے کا منصوبہ تیار

امریکی حکومت نے پانچ لاکھ بارڈ الو (بارڈ اوَلز) کو ہلاک کرنے کا ایک منصوبہ تیار کیا ہے، جس پر ماحولیاتی ماہرین اور جنگلی حیات کے تحفظ کے حامیوں نے سخت تنقید کی ہے۔

حکومت کے مطابق یہ اقدام اس لیے کیا جا رہا ہے کہ بارڈ الو شکار میں زیادہ مہارت رکھتے اور جارح مزاج ہیں، جس کے باعث وہ مقامی نسل کے اسپاٹڈ الو کو پیچھے دھکیل رہے ہیں۔

یاد رہے کہ اسپاٹڈ الو کو 1990 میں خطرے سے دوچار نوع قرار دیا گیا تھا۔

حکومت کا موقف ہے کہ یہ قدم قدرتی توازن بحال کرنے کے لیے ناگزیر ہے، مگر ناقدین اس منصوبے کو غیر ضروری اور ناکامی کے امکانات سے بھرپور قرار دیتے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق حکومت پیشہ ور شکاریوں کی خدمات حاصل کرے گی جو ان الوؤں کو ہلاک کریں گے۔

ان علاقوں میں جہاں اسلحے کے استعمال پر پابندی ہوگی، الوؤں کو پکڑ کر یوتھانائز یعنی دردناک طریقے کے بغیر موت فراہم کرنے کے ذریعے ختم کیا جائے گا۔

بتایا جا رہا ہے کہ پانچ لاکھ الوؤں کی ہلاکت اس پرندے کی آبادی کا تقریباً دس فیصد کمی کے برابر ہوگی۔

ریپبلکن سینیٹر جان کینیڈی نے اس منصوبے کو تاریخ کا ایک بےخیال فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت قدرتی توازن کو مصنوعی طور پر تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

کینیڈی نے اس پالیسی کے خلاف ایک قرارداد بھی پیش کی ہے؛ ان کے مطابق اگر کانگریس اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی منظوری مل جائے تو اس منصوبے پر عمل درآمد روک دیا جائے گا۔

سینیٹر کینیڈی نے محکمہ داخلہ کی بھی تنقید کی اور کہا کہ محکمہ 4 لاکھ 53 ہزار بارڈ الو کو صرف اس بنیاد پر مارنا چاہتا ہے کہ وہ سمجھتا ہے یہ اسپاٹڈ الو کے مقابلے میں بہتر شکاری ہیں۔