بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو سزا سنانے والا جج مشکل میں

اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ نیب کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو سزا سنانے والے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ناصر جاوید رانا کی تعیناتی کے خلاف دائر درخواست کو نومبر کے دوسرے ہفتے میں سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ “اس کیس کو نومبر کے دوسرے ہفتے میں سنیں گے، آج میری طبیعت بہتر نہیں ہے۔”

یہ ہدایات اُس وقت دی گئیں جب چیف جسٹس نے درخواست گزار اسامہ ریاض کی جانب سے دائر جلد سماعت کی متفرق درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل ریاض حنیف راہی ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس نے وکیل سے استفسار کیا کہ “یہ معاملہ کیا ہے؟ کیا یہ 2004 کے کسی عدالتی حکم سے متعلق ہے؟”
جس پر ریاض حنیف راہی ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ کے 19 اکتوبر 2004ء کے فیصلے میں جج ناصر جاوید رانا کو جوڈیشل سروس کے لیے اَن فِٹ قرار دیا گیا تھا، لہٰذا بطور جج ان کی تعیناتی غیر قانونی ہے۔

وکیل نے مزید کہا کہ “یہ معاملہ مرحوم وہاب الخیری صاحب کے کیس سے متعلق ہے، اگر وہ آج زندہ ہوتے تو اس فیصلے کے خلاف ضرور آواز اٹھاتے۔ اسی بنیاد پر یہ پٹیشن دائر کی گئی ہے۔”

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ناصر جاوید رانا کو فوری طور پر کام سے روکا جائے اور ان کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے۔

مزید استدعا کی گئی ہے کہ اگر مقدمے کے فیصلے سے قبل وہ ریٹائر ہو جائیں تو 14 دسمبر 2022 کے بعد حاصل کی گئی تمام مراعات اور واجبات واپس لیے جائیں اور انہیں پینشن یا دیگر فوائد کا حق دار قرار نہ دیا جائے۔

عدالت نے درخواست کو نومبر کے دوسرے ہفتے میں مقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت ملتوی کر دی۔