اسلام آباد:وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے خسرہ و روبیلا ویکسین مہم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی اداروں کے تعاون سے حکومت کو صحت کے شعبے میں اہم سہولیات فراہم ہو رہی ہیں، اور ہم ان کے شکر گزار ہیں۔ وزیر صحت کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا کی بڑی آبادی والے ممالک میں شامل ہے، جہاں بچوں کی زندگیاں خطرناک بیماریوں کے باعث مسلسل خطرے میں رہتی ہیں، لیکن ویکسینیشن کے ذریعے ان بیماریوں سے بچاؤ ممکن ہے۔
انہوں نے بتایا کہ خسرہ اور روبیلا ایسے امراض ہیں جو بچوں کو بینائی سے محروم کر سکتے ہیں اور دماغی معذوری کا سبب بھی بن سکتے ہیں، اسی لیے والدین کا فرض ہے کہ اپنے بچوں کو لازمی حفاظتی ٹیکے لگوائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں اب کینسر سے بچاؤ کی ویکسین بھی دریافت ہو چکی ہے اور آئندہ دس برسوں میں کوئی شخص کینسر سے نہیں مرے گا، مگر پاکستان میں صورتحال مختلف ہو سکتی ہے کیونکہ یہاں اکثر لوگ ویکسین کے بارے میں غیر ضروری سوالات اور شبہات اٹھاتے ہیں۔
سید مصطفیٰ کمال نے بتایا کہ دنیا بھر میں 55 مختلف بیماریوں سے بچاؤ کی ویکسین لگائی جاتی ہیں، جبکہ پاکستان میں اس وقت صرف 13 ویکسین دستیاب ہیں۔ مزید ویکسین کو شامل کرنے میں وقت لگے گا، لیکن خسرہ اور روبیلا کی ویکسین محفوظ اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ خسرہ کی ویکسین ہر گلی محلے میں مفت دستیاب ہے، اس لیے شہری ویکسینیشن ٹیموں سے تعاون کریں۔ کسی کی زندگی بچانا نیکی ہے، اور اگر کوئی ایسی بیماری کے باعث دنیا سے چلا جائے جس سے بچاؤ ممکن ہو تو یہ بڑے فرض کی کوتاہی تصور ہوگی۔
وزیر صحت نے اسپتالوں کی صورتِ حال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی وسائل کے باوجود ہسپتال مریضوں کے دباؤ کا سامنا کرتے ہیں، رش بڑھ رہا ہے اور مریض کی باری آنے میں کئی گھنٹے لگ جاتے ہیں۔ انہوں نے عوام پر زور دیا کہ صحت مند طرزِ زندگی اپنائیں اور بیماریوں سے بچاؤ کے طریقے اختیار کریں تاکہ ہسپتالوں پر بوجھ کم ہو اور لوگ بہتر زندگی گزار سکیں۔