ٹی ایل پی پر پابندی عمران خان کے دور حکومت میں لگی، موجودہ قیادت کرائے کی ہے:فواد چودھری

لاہور:سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندی عمران خان کے دورِ حکومت میں لگائی گئی تھی، جب کہ موجودہ پی ٹی آئی قیادت کرایے پر لائی گئی ہے۔

عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ موجودہ پی ٹی آئی قیادت بیرونِ ملک، لندن اور کینیڈا جاتی ہے، جبکہ ہم عدالتوں میں پیشیاں بھگت رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں حالیہ دنوں میں کچھ مثبت اقدامات ضرور ہوئے ہیں، جن پر بات ہونی چاہیے۔ ہمارا خواب تھا کہ امریکا پاکستان کی حمایت اور تعریف کرے، سعودی عرب نے بھی پاکستان کی خدمات کو سراہا، مگر ان بین الاقوامی کامیابیوں کے باوجود غیر ملکی سرمایہ کاری ملک میں نہیں آئی۔ بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان میں اپنا کام سمیٹ کر واپس جارہی ہیں۔

فواد چوہدری نے زور دیا کہ موجودہ حکومت کو سب سے پہلے ملک میں استحکام پیدا کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سہیل آفریدی نے کل بہت ذمہ دارانہ مؤقف اپنایا۔ عدالت نے وزیر اعلیٰ سے ملاقات کی اجازت دی، مگر سہیل آفریدی نے کہا کہ ہم مذاکرات اور بات چیت چاہتے ہیں۔ یہ طرزِ عمل خوش آئند ہے اور اس ماحول میں درجہ حرارت کم کرنے کی ضرورت ہے۔ بشریٰ بی بی کی ضمانت منظور کر کے انہیں گھر جانے دیا جائے تو اس سے بھی سیاسی کشیدگی کم ہوگی۔

سابق وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ موجودہ پی ٹی آئی قیادت اصل نہیں بلکہ کرایے پر لائی گئی ہے۔ ٹی ایل پی پر پابندی 2021 میں عمران خان کے دور میں عائد کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے نیب آفس پر پتھراؤ کیا تھا، اس کی ویڈیوز آج بھی موجود ہیں، لیکن انہیں بری کر دیا گیا۔ ان ویڈیوز کو بھی نشر کیا جانا چاہیے تاکہ سب حقیقت جان سکیں۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہمارے خلاف بے بنیاد مقدمات بنائے گئے ہیں، جن میں کوئی حقیقت نہیں۔

قبل ازیں، انسدادِ دہشت گردی عدالت لاہور میں مغلپورہ، زمان پارک اور جناح ہاؤس کے قریب پولیس کی گاڑیاں جلانے سے متعلق پانچ مقدمات کی سماعت ہوئی۔ فواد چوہدری عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت نے ان کی عبوری ضمانت میں 28 نومبر تک توسیع کر دی۔