لندن :برطانیہ کی ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں سابق فوجی افسر بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے معروف یوٹیوبر اور سابق فوجی افسر عادل راجہ کو 50 ہزار پاؤنڈ ہرجانے اور تقریباً 3 لاکھ پاؤنڈ عدالتی اخراجات ادا کرنے کا حکم دیا ہے، جو پاکستانی کرنسی میں مجموعی طور پر تقریباً 13 کروڑ روپے بنتے ہیں۔
عدالتی فیصلہ
لندن ہائی کورٹ کے جج نے اپنے تفصیلی فیصلے میں قرار دیا کہ عادل راجہ نے بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کے خلاف جھوٹے اور بے بنیاد الزامات عائد کیے، جن سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا اور انہیں عوامی سطح پر بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔
عدالت نے واضح کیا کہ آزادی اظہار کا مطلب یہ نہیں کہ کسی کی شہرت یا وقار کو نقصان پہنچایا جائے۔
فیصلے کے مطابق، عادل راجہ کو نہ صرف مالی ہرجانہ ادا کرنا ہوگا بلکہ انہیں اپنے تمام میڈیا پلیٹ فارمز (یوٹیوب، فیس بک، ایکس وغیرہ) پر عدالت کے فیصلے اور راشد نصیر کی قانونی کامیابی کی خبر خود شائع کرنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔
مقدمے کا پس منظر
یہ مقدمہ اُس وقت شروع ہوا جب عادل راجہ نے اپنی مختلف ویڈیوز اور سوشل میڈیا پوسٹس میں بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر پر سنگین الزامات عائد کیے تھے۔
ان الزامات میں ذاتی کردار، فوجی تعلقات، اور مبینہ سرگرمیوں سے متعلق دعوے شامل تھے، جنہیں عدالت نے غیر مصدقہ، جھوٹے اور بد نیتی پر مبنی قرار دیا۔
بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر نے ان بیانات کو اپنی شخصیت پر حملہ قرار دیتے ہوئے لندن ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ کئی ماہ جاری رہنے والی عدالتی کارروائی میں فریقین کے وکلاء نے تفصیلی دلائل دیے، اور بالآخر عدالت نے بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کے حق میں فیصلہ سنایا۔