کراچی: وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملک کی داخلی صورتحال اور دونوں سرحدوں پر سیکیورٹی کے پیش نظر مسلح افواج کی معاونت کے لیے سرکاری اخراجات میں کمی کرنا ناگزیر ہے۔
کراچی چیمبر آف کامرس میں خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ حکومت نے مالی نظم و ضبط قائم کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں اور سرکاری اخراجات اور قرضوں کی ادائیگیوں میں کچھ حد تک کامیابی حاصل کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ بینکوں سے قرضوں کا حصول کم سے کم ہو اور نجی شعبے کو فراہم کیے جانے والے قرضوں میں اضافہ کیا جائے، کیونکہ موجودہ صورتحال تشویشناک ہے۔
محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ پالیسی ریٹ پر بات اسٹیٹ بینک کا کام ہے، تاہم حکومت نجی شعبے میں کریڈٹ بڑھانے کے لیے بینکوں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ حکومت نے اپنی قرضوں کی سروسنگ کی لاگت کم کر دی ہے اور قرض کے دورانیے کو مختصر کیا ہے تاکہ ملکی وسائل کو زیادہ مؤثر طریقے سے استعمال کیا جا سکے۔ ان کے مطابق، قرضوں کا سود کم کرکے پیسہ بچایا جا رہا ہے تاکہ یہ وسائل مسلح افواج کی معاونت کے لیے استعمال ہوں۔
وزیر خزانہ نے ملکی سرمایہ کاری اور معاشی سرگرمیوں پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ بعض ملٹی نیشنل کمپنیاں ملک سے چلی گئی ہیں، لیکن کئی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ گوگل اپنا دفتر پاکستان میں کھولنے جا رہا ہے، جو ملکی کاروباری ماحول کی بہتری کی نشاندہی کرتا ہے۔
افراط زر کے حوالے سے وزیر خزانہ نے کہا کہ تھوڑا اضافہ ضرور ہوا ہے، لیکن مجموعی طور پر افراط زر سالانہ 7 سے ساڑھے 7 فیصد کے درمیان رہے گا۔ انہوں نے معدنیات اور فارما انڈسٹری میں سرمایہ کاری پر بھی زور دیا اور بتایا کہ مقامی کمپنیاں معدنی وسائل میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں جبکہ فارما سیکٹر میں زبردست ترقی ہو رہی ہے اور فارما ایکسپورٹس میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ حکومت بینکوں سے قرض لینے پر مجبور نہیں ہے بلکہ مالی وسائل کے مؤثر استعمال اور نجی شعبے میں سرمایہ کاری بڑھانے کی حکمت عملی اپنائی گئی ہے تاکہ معیشت مستحکم اور مسلح افواج مضبوط رہیں۔