جاپان :ریچھوں کے حملوں میں اضافہ، حکومت نے انوکھا حل ڈھونڈ لیا

جاپانی حکام نے ملک میں جنگلی ریچھوں کے بڑھتے ہوئے حملوں پر قابو پانے کے لیے شکاریوں کے لیے خصوصی فنڈز مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق، جاپان کی وزارتِ ماحولیات نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایک نیا تحفظاتی پروگرام شروع کرنے جا رہی ہے، جس کے تحت تربیت یافتہ اور لائسنس یافتہ شکاریوں سمیت متعلقہ ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں گی تاکہ ان حملوں پر مؤثر انداز میں قابو پایا جا سکے۔

رپورٹ کے مطابق، رواں سال جاپان میں ریچھوں کے حملوں کی تعداد تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ ان واقعات میں 13 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

حالیہ عرصے میں جنگلی ریچھوں کے اسکولوں کے دروازے توڑنے، بس اسٹاپ پر سیاحوں پر حملے کرنے اور سپر مارکیٹوں میں داخل ہونے جیسے مناظر نے نہ صرف جاپان بلکہ دنیا بھر میں تشویش پیدا کر دی ہے۔

جمعرات کے روز، مختلف وزارتوں اور حکومتی ایجنسیوں پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا، جس میں ریچھوں کے حملوں کے بڑھتے رجحان پر تفصیلی غور کیا گیا۔

وزیرِ ماحولیات ہیروٹاکا اِشیہارا نے اجلاس کے بعد کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اضافی بجٹ مختص کرکے مزید سرکاری شکاریوں اور دیگر اہلکاروں کو بھرتی کرے گی تاکہ اس مسئلے سے فوری طور پر نمٹا جا سکے۔

ماہرین کے مطابق، جاپان میں ریچھوں کے انسانی آبادی والے علاقوں میں آنے کی بنیادی وجوہات میں خوراک کی کمی، جنگلات کی حد بندی میں کمی، اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات شامل ہیں۔