وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر اڈیالہ روڈ پر دھرنا دے دیا اور کہا کہ عدالتی احکامات کے باوجود ہمیں آج اپنے لیڈر سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی، یہ ہماری عدلیہ کی بے بسی ہے؛ ججز اپنے احکامات نافذ نہیں کرا پا رہے، اس بات پر سوچنا ہوگا کہ ملک کس طرف جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سہیل آفریدی اپنے کارکنان کے ہمراہ اڈیالہ روڈ پر بیٹھ گئے، جس کے باعث روڈ پر ٹریفک مکمل طور پر جام ہو گئی۔ اس صورتحال کے پیشِ نظر وزیرِ اعلیٰ کا سیکیورٹی عملہ اور راولپنڈی پولیس چوکس ہو گئی۔ ٹریفک جام میں پھنسے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔
دھرنے کے دوران پی ٹی آئی کارکنان نے نعرے بازی بھی کی۔ بعد ازاں وزیراعلیٰ نے دھرنا ختم کیا اور کارکنوں سمیت سائیڈ پر چلے گئے، جس کے بعد راولپنڈی پولیس نے اڈیالہ روڈ پر ٹریفک بحال کر دی۔
دھرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ عدالتی احکامات کے باوجود آج ہمیں اپنے قائد سے ملاقات کی اجازت نہیں ملی، یہ عدلیہ کی کمزوری ہے کہ ججز اپنے احکامات نافذ نہیں کرا پا رہے۔ انہوں نے کہا کہ جب سے میں وزیرِ اعلیٰ بنا ہوں، مجھے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ایک شخص یہاں آیا اور کہنے لگا کہ یہ وزیرِ اعلیٰ نہیں بنے گا۔ میں نے اپنے لیڈر سے رہنمائی لینی ہے، اسی لیے ملاقات ضروری تھی۔ میں نے وفاقی اور پنجاب حکومت سے ملاقات کے لیے درخواست کی، ہم عدالتوں میں بھی گئے مگر کسی نے ہماری بات نہیں سنی۔
انہوں نے کہا کہ اب میں عوام کی عدالت میں جاؤں گا؛ بحیثیت وزیرِ اعلیٰ میرا فرض ہے کہ میں اپنی عوام کے لیے کام کروں۔ جلسے جلوس پارٹی کا کام ہیں، پارٹی کی جانب سے جو ہدایات آئیں گی، اُن پر عمل کروں گا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکمتِ عملی ایک ہی ہے — بانیِ پی ٹی آئی کی اجازت کے بغیر کابینہ تشکیل نہیں پائے گی۔ بانیِ پی ٹی آئی ہمارے دلوں میں ہیں اور میرا لائحہ عمل بھی انہی کے لائحہ عمل کے مطابق ہوگا۔ ہم عزت و وقار کے ساتھ افغان بہن بھائیوں کو واپس بھیجیں گے۔