اسلام آباد میں بڑی کارروائی، چائلڈ پورنوگرافی نیٹ ورک کا مرکزی ملزم گرفتار

اسلام آباد:نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) اسلام آباد نے آسٹریلوی پولیس اور انٹرپول کے اشتراک سے چائلڈ پورنوگرافی کے ایک بین الاقوامی نیٹ ورک کے مرکزی ملزم کو گرفتار کر لیا۔ یہ کارروائی پاکستان میں بچوں کے جنسی استحصال کے خلاف ہونے والی اب تک کی سب سے بڑی تحقیقات میں ایک اہم کامیابی قرار دی جا رہی ہے۔

بین الاقوامی تعاون سے بڑی کارروائی

این سی سی آئی اے نے چائلڈ ابیوز اور پورنوگرافی کے عالمی نیٹ ورک کے خلاف تحقیقات کے دوران “آپریشن روڈز” اور “آئس برگ” کے نام سے خصوصی مشن چلایا، جس میں آسٹریلوی پولیس، انٹرپول اور متعدد بین الاقوامی اداروں کی رپورٹس اور ڈیجیٹل شواہد سے مدد لی گئی۔تحقیقات کے دوران دو خطرناک گروپس “رینبو” اور “مایلووڈولی کون” کی نشاندہی ہوئی، جو مختلف پلیٹ فارمز جیسے واٹس ایپ، ٹیلیگرام اور خفیہ چیٹ گروپس کے ذریعے غیر اخلاقی اور بچوں کے استحصالی مواد کا تبادلہ کر رہے تھے۔

مرکزی ملزم لاہور سے گرفتار

حکام کے مطابق نیٹ ورک کے پاکستانی حصے کے مرکزی ملزم عاصم محمد قاسم کو لاہور کے علاقے اچھرہ سے شناخت کے بعد گرفتار کیا گیا۔ این سی سی آئی اے نے ملزم کے خلاف مقدمہ نمبر 298/2025 درج کر کے مزید تحقیقات شروع کر دی ہیں۔گرفتاری کے دوران ملزم کے قبضے سے موبائل فون، ہارڈ ڈرائیوز اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے حاصل شدہ ڈیجیٹل شواہد برآمد ہوئے۔ ان شواہد میں نابالغ بچیوں کے استحصال سے متعلق ویڈیوز، تصاویر اور آن لائن گفتگو کے ریکارڈز شامل ہیں۔ابتدائی تحقیقات کے مطابق ملزم بین الاقوامی سطح پر اس نیٹ ورک سے منسلک تھا اور “ساسّی” (برازیل) اور “ٹوئنکل” (پرتگال) جیسے صارفین کے ساتھ رابطے میں رہتا تھا، جو عالمی سطح پر ایسے نیٹ ورکس کے سرگرم رکن تصور کیے جاتے ہیں۔
این سی سی آئی اے کے مطابق ملزم کے خلاف مقدمہ سیکشن 21، 22-A، 22-B آف پیکا 2016 اور سیکشن 377 پی پی سی کے تحت درج کیا گیا ہے۔ متاثرہ بچوں کی شناخت اور دیگر ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے مزید تحقیقات انسپکٹر اکرام مقدس کی نگرانی میں جاری ہیں۔

دوسرا کیس سائبر ہراسانی پر کارروائی

دوسری جانب نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے ایک اور کارروائی میں سائبر ہراسانی، بلیک میلنگ اور غیر اخلاقی مواد کی تیاری میں ملوث شخص سید مطہر عباس کو گرفتار کر لیا۔ایجنسی کے مطابق ملزم نارووال کی تحصیل شکر گڑھ کے گاؤں خاص خانوال سے تعلق رکھتا ہے۔ اس پر الزام ہے کہ اس نے علی حمزہ نامی شہری کے جی میل اکاؤنٹ تک غیر قانونی رسائی حاصل کی، متاثرہ کے اسنیپ چیٹ اکاؤنٹ کی نقالی کی، اس کے خاندانی فوٹوز میں تبدیلیاں کر کے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کیا، اور بعدازاں واٹس ایپ کے ذریعے بلیک میلنگ کر کے رقم کا مطالبہ کیا۔تحقیقات کے دوران ملزم کے متعدد واٹس ایپ اکاؤنٹس اور سوشل میڈیا پروفائلز کا انکشاف ہوا۔ ان سے متاثرہ شخص اور اس کے اہلِ خانہ کو بھیجے گئے نازیبا پیغامات اور تصاویر برآمد ہوئیں۔ مزید یہ کہ ملزم کے موبائل فون سے چائلڈ پورنوگرافک مواد بھی ملا ہے، جس کی روشنی میں کیس کو مزید وسعت دی جا رہی ہے۔ایجنسی کے حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی شواہد انتہائی سنگین ہیں اور امکان ہے کہ ملزم سے مزید انکشافات سامنے آئیں گے۔